Maktaba Wahhabi

183 - 276
ادا فرماتے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روانہ ہونے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر ادا فرماتے اور پھر سواری پر سوار ہوتے۔‘‘[1] ( ابو نعیم کی مستخرج میں روایت ہے: ((كَانَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَزَالَتِ الشَّمْسُ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ ارْتَحَلَ)) ’’نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور سورج ڈھل جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر ایک ساتھ پڑھ لیتے تھے۔‘‘[2] ان احادیث سے ثابت ہوا کہ جمع تقدیم و جمع تاخیر جائز ہے۔ ( کشتی،ریل گاڑی اور ہوائی جہاز میں جس طرح نمازی کے لیے آسانی ہو،اسی طرح نماز پڑھ سکتا ہے۔ دونوں نمازیں ایک ساتھ پڑھنا بھی جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی میں نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صَلِّ فِيهَا قَائِمًا إِلَّا أَنْ تَخَافَ الْغَرَقَ)) ’’اگر ڈوبنے کا اندیشہ نہ ہو تو اس (کشتی) میں کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔‘‘[3] سترے اور نمازی کے آگے سے گزرنے کا بیان سترہ اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو نمازی نماز ادا کرتے وقت اپنے سامنے رکھتا ہے تاکہ
Flag Counter