قدر مخفی رکھے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔‘‘[1]
( صدقہ رحمت الٰہی کا سبب ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ﴾
’’اور میری رحمت تمام اشیاء پر محیط ہے۔ پس میں رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو مجھ سے ڈرتے ہیں اور زکاۃ ادا کرتے ہیں۔‘‘[2]
زکاۃ نہ دینے والوں کے بارے میں وعید
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ﴾
’’اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے،(اے نبی) آپ انھیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں۔ اس دن اس (سونے اور چاندی) کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا،پھر اس سے ان کی پیشانیوں،پہلوؤں اور پیٹھوں کو
|