Maktaba Wahhabi

227 - 276
طرح جنبی حالت میں سحری کھانا اور روزے کی نیت کرنا بھی جائز ہے جبکہ طہارت حاصل کرنے اور نماز ادا کرنے کے لیے غسلِ جنابت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ( رمضان کے روزوں کی پابندی کیجیے : رمضان کے روزوں کی پابندی کریں اور بغیر عذر روزہ نہ چھوڑیں اور جو شخص جان بوجھ کر روزہ چھوڑ دیتا ہے،تو اسے اس کی قضا دینا ضروری ہے۔ جو شخص رمضان میں روزے کی حالت میں بیوی سے صحبت کر لے تو اسے اس کا کفارہ دینا ہوگا،کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے،اگر وہ نہ مل سکے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے،اگر اتنی بھی طاقت نہ ہو تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ ( رمضان میں سرعام روزہ خوری سے بچیے : رمضان میں سرعام روزہ خوری ایسا جرم ہے جو اللہ تعالیٰ کے خلاف جرأت مندی،اسلام کا مذاق اڑانے اور لوگوں میں برائی اور بے حیائی پھیلانے کے مترادف ہے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ جان بوجھ کر روزہ نہ رکھنے والوں کے لیے عید نہیں ہے،کیونکہ عید خوشی کا وہ دن ہے جو روزے پورے ہونے اور عبادت قبول ہونے پر منایا جاتا ہے۔ اعتکاف کی مشروعیت شرعی لحاظ سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے مسجد میں ٹھہرنا اعتکاف کہلاتا ہے۔ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اعتکاف کرنا جائز اور مشروع ہے،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بھی اعتکاف کرتی رہی ہیں۔ [1] اعتکاف کرنے والا فرد،مسلمان،سمجھ بوجھ والا ہو اوراسے جنابت،حیض اور نفاس سے
Flag Counter