Maktaba Wahhabi

251 - 276
﴿أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۖ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا﴾ ’’تمھارے لیے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔ تم اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو اور قافلے والے زادِ راہ بھی بنا سکتے ہیں،البتہ حالت احرام میں خشکی کا شکار تم پر حرام کیا گیا ہے۔‘‘[1] ممنوعات احرام کے مرتکب کا حکم جو شخص کسی عذر کی وجہ سے جماع کے سوا احرام کی کسی ممنوعہ چیز کا ارتکاب کرے،مثلاً بال مونڈے یا گرمی یا سردی سے بچنے کے لیے سلا ہوا کپڑا پہن لے،تو بکری ذبح کرنا یا چھ مسکینوں کو اس قدر کھانا مہیا کرنا اس پر لازم ہے کہ ہر مسکین کو کم از کم نصف صاع (تقریباً بیس چھٹانک) اناج مل جائے یا پھر تین روزے رکھے۔ ان تینوں امور میں سے کوئی ایک کام کرنے کا آدمی کو اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ﴾ ’’تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہو تو (وہ سر منڈا سکتا ہے بشرطیکہ) روزوں سے یا صدقہ سے یا قر بانی سے اس کا فدیہ ادا کرے۔‘‘[2] لا علمی کی بنا پر یا بھول کر کوئی ممنوع لباس پہن لے یا خوشبو لگا لے تو اس پر کوئی حرج نہیں،جیسا کہ حضرت یعلٰی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی مقام جعرّانہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،اس نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا،اس کی داڑھی اور سر کے بال
Flag Counter