Maktaba Wahhabi

270 - 276
تَرِبَتْ یَدَاک کے الفاظ دراصل اس شخص کے خلاف فقر و حاجت کی بددعا کے طور پر بولے گئے ہیں جو دین داری کو ترجیح نہیں دیتا۔ نیک خاوند پسند کرنا لڑکی کے سرپرست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے دیندار اور اچھے اخلاق والا شخص منتخب کرے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ)) ’’جب تم سے کوئی ایسا شخص رشتہ طلب کرے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرو تو اس سے شادی کردو۔ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد رونما ہو جائے گا۔‘‘[1] پردہ مسلمان عورت کے لیے باعثِ عزت ہے اسلام نے عورت کو یہ شرف بخشا ہے کہ اس کے ساتھ خاندانوں کے خاندان تربیت پاتے ہیں اور اس کی اصلاح سے معاشرے کی اصلاح ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے برے لوگوں سے بچانے کے لیے اس پر پردہ ضروری طور پر عائد کیا ہے۔ اس طرح معاشرہ بھی عورت کی بے حجابی سے محفوظ رہتا ہے۔ پردہ خاوند اور بیوی کے درمیان انس و محبت کا تعلق قائم رکھتا ہے کیونکہ جب آدمی اپنی بیوی سے زیادہ خوبصورت عورت کو دیکھے گا تو خاوند اور
Flag Counter