Maktaba Wahhabi

273 - 276
سود کے احکام و اقسام سود کی تعریف اصل مال سے زائد چیز کم ہو یا زیادہ،سود کہلاتی ہے۔[1] اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ﴾ ’’اور اگر تم توبہ کرلو گے تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان ہے اور نہ تمھارا نقصان۔‘‘[2] ٭ سود کی ممانعت:سود تمام آسمانی ادیان یہودیت،عیسائیت اور اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے،البتہ یہودیوں کا خیال تھا کہ اپنے مذہب کے علاوہ لوگوں سے سود لینے میں کوئی حرج اور رکاوٹ نہیں،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ﴾ ’’ان کے سود لینے کی وجہ سے،حالانکہ ان کو اس سے روکا گیا تھا۔ (ان پر سختی کی گئی اور پاکیزہ چیزیں ان پر حرام کردی گئیں۔‘‘) [3] اللہ تعالیٰ نے قران مجید میں سود کے بارے میں زمانے کی ترتیب کا لحاظ رکھتے ہوئے کئی جگہ گفتگو کی ہے۔ مکی دور میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا:
Flag Counter