Maktaba Wahhabi

280 - 276
سود کے اسباب و وسائل کی حرمت اسلام نے اگر کسی چیز کو حرام قرار دیا ہے تو کسی واضح حکمت کی بنا پر یا کسی فائدے کی وجہ ہی سے ایسا کیا ہے،جس کا تعلق بندوں کی مصلحت کے ساتھ ہے،اس لیے اسلام نے سود کا دروازہ بند کرنے کے لیے اس کے وسائل و ذرائع کو بھی حرام قرار دیا ہے۔ مثال کے طور پر اسلام نے بیع عینہ کو حرام قرار دیا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی ایک چیز وقت مقرر تک معلوم قیمت پر فروخت کرے۔ جب معیاد مقررہ مکمل ہو جائے تو بیچنے والا مشتری سے وہی چیز کم قیمت پر خریدلے تاکہ مشتری کے ذمہ کثیر رقم باقی رہ جائے،اس بیع کو عینہ اس لیے کہتے ہیں کہ فروخت کردہ وہی چیز اسی حالت میں حاصل ہو جائے اور اصل مال خریدار سے لوٹ کر فروخت کنندہ کے پاس پھر پہنچ جائے۔ اس سودے کی حرمت کا استدلال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل حدیث سے ہوتا ہے: ((إِذَا تَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ،وَأَخَذْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ،وَرَضِيتُمْ بِالزَّرْعِ،وَتَرَكْتُمُ الْجِهَادَ, سَلَّطَ اللّٰهُ عَلَيْكُمْ ذُلًّا لَا يَنْزِعُهُ،حَتَّى تَرْجِعُوا إِلَى دِينِكُمْ)) ’’جب تم بیع عینہ کروگے اور بیلوں کی دمیں پکڑلو گے،کھیتی باڑی کو پسند کرو گے اور جہاد کرنا چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت و رسوائی مسلط کردے گا۔اس (ذلت و رسوائی) کو تم سے اس وقت تک دور نہیں فرمائے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف واپس نہیں آؤ گے۔‘‘[1]
Flag Counter