Maktaba Wahhabi

45 - 276
﴿ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾ ’’اور قریب ہے کہ تمھیں ایک چیز ناپسند ہو اور وہی تمھارے لیے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے کہ تمھیں ایک چیز پسند ہو اور وہی تمھارے لیے نقصان دہ ہو اور اللہ جانتا ہے،تم نہیں جانتے۔‘‘[1] تقدیر حجت نہیں بن سکتی ایک مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ ہر خیر و شر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیا گیا ہے جو اس کے علم اور ارادے سے وقوع پذیر ہوتا ہے،لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اچھا یا برا کام کرنے کا اختیار بھی دیا ہے،چنانچہ واجبات کو پورا کرنا اور محرمات سے اجتناب کرنا اس کا فرض ہے۔ اس لحاظ سے کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ گناہ کرکے یہ کہے کہ اللہ نے تقدیر میں ایسا ہی لکھا ہوا تھا،اللہ تعالیٰ کا رسول بھیجنے اور ان پر کتابیں نازل فرمانے کا یہی مقصد تھا کہ وہ لوگوں پر نیکی،بدی اور سعادت مندی یا بدبختی کا راستہ واضح کر دیں۔ اس کے علاوہ انسان کو عقل و فکر سے نواز کر ہدایت و گمراہی کا راستہ دکھا دیا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا﴾ ’’بے شک ہم نے انسان کو (ہدایت و گمراہی کا) راستہ دکھا دیا،خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا۔‘‘[2] چنانچہ جب انسان نماز ترک کرتا ہے یا شراب نوشی کرتا ہے تو وہ اللہ کے حکم کی مخالفت کی وجہ سے سزا کا مستحق ٹھہرتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے اس گناہ پر ندامت محسوس
Flag Counter