Maktaba Wahhabi

73 - 276
صاف اور ٹھہر ٹھہر کر کرتے،اگر کوئی الفاظ کو شمار کرنا چاہتا تو کر لیتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق و صدق پر مبنی مزاح بھی فرمایا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عاجزی اور دیگر صفات آپ بہت مہربان اور اپنے ساتھیوں کی بہت زیادہ عزت کرنے والے تھے،جگہ تنگ ہوتی تو دائرہ کشادہ کرنے کا حکم دیتے۔ ملاقات کرنے والے کو سلام کرنے میں پہل فرماتے،کسی سے مصافحہ کرتے تو اپنا ہاتھ اس سے نہ چھڑاتے حتی کہ وہ خود ہی اپنا ہاتھ الگ کر لیتا۔ آپ بہت زیادہ منکسرالمزاج تھے،کسی مجلس میں جاتے تو جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتے اور اسی چیز کا حکم لوگوں کوبھی دیتے،حاضرین میں سے ہر ایک کی طرف توجہ فرماتے،مجلس کا ہر شخص یہ سمجھتا کہ میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک زیادہ عزت والا ہوں،جب کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے نہ اٹھتے حتی کہ وہ خود ہی کھڑا ہو جاتا،البتہ آپ کو جلدی ہوتی تو اس سے اجازت لے کر مجلس سے الگ ہوتے۔ آپ اپنے لیے لوگوں کے کھڑا ہونے کو ناپسند فرماتے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ((لَمْ يَكُنْ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَكَانُوا إِذَا رَأَوْهُ لَمْ يَقُومُوا لِمَا يَعْلَمُونَ مِنْ كَرَاهِيَتِهِ لِذَلِكَ)) ’’صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی محبوب نہ تھا،اس کے باوجود وہ آپ کو دیکھتے تو کھڑے نہ ہوتے،کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ آپ اس کو ناپسند کرتے ہیں۔‘‘ [1]
Flag Counter