Maktaba Wahhabi

137 - 199
وفات سے قبل آخری رمضان المبارک میں قرآن کریم کی تصدیق وتوثیق دو مرتبہ انجام دی گئی، لہٰذا یہ بات بالکل واضح ہے کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں خود قرآن کریم کی تدوین اور توثیق فرمائی اور یہ تدوین و توثیق قرآن مجید کی کتابت اور آپ کے متعدد صحابۂ کرامرضی اللہ عنہم کے حفظ قرآن، دونوں صورتوں میں ہوئی۔ کتابت ِ قرآن کی تکمیل عہدِ نبوی میں ہوئی نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مکمل قرآن مجید، آیات کی صحیح ترتیب اور سیاق و سباق کے ساتھ موجود تھا، تاہم اس کی آیات الگ الگ چمڑے کے ٹکڑوں، پتلے ہموار پتھروں، درختوں کے پتوں، کھجور کی شاخوں اوراونٹ کے شانوں کی ہڈیوں وغیرہ پر تحریر کی گئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد پہلے خلیفۂ اسلام حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حکم پر مختلف اشیاء پر لکھے گئے قرآن کے حصوں کو ایک ہی چیز پر تحریر کرکے یکجا کردیاگیا اور یہ اوراق کی صورت میں تھا۔ اوران اوراق کو ڈوریوں کے ساتھ باندھ دیا گیا تاکہ جمع شدہ قرآن کا کوئی حصہ گم نہ ہونے پائے۔ قرآن پاک کا یہ نسخہ حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ کے پاس رہا حتی کہ انھوں نے وفات پائی، پھر حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں ان کے پاس تھا، پھر یہ نسخہ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کی تحویل میں رہا لیکن اس کی اشاعت نہیں ہوئی۔[1] نقولِ قرآن تیسرے خلیفہ حضرت عثمان ر ضی اللہ عنہ کے دور میں قرآن مجید کے بعض الفاظ کے املا اور تلفظ کے بارے میں اختلاف نے سر اٹھایا۔ املا اور تلفظ کے اختلاف سے معنی پر کوئی اثر نہ پڑتا تھا مگر
Flag Counter