Maktaba Wahhabi

158 - 199
’’وہ ذات جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا بنایا اور تمھارے چلنے کے لیے اس میں راستے بنائے۔‘‘ [1] زمین کی بالائی تہ یا قِشْرارض کی موٹائی 30میل سے بھی کم ہے اوراگر اس کا موازنہ زمین کے نصف قطر سے کیاجائے جس کی لمبائی تقریباً 3750میل ہے تو قشرارض بہت ہی باریک معلوم ہوتا۔ زیادہ گہرائی میں واقع زمین کی تہیں بہت گرم، سیال اور ہر قسم کی زندگی کے لیے ناسازگار ہیں۔ قشرارض زمین کاٹھوس صورت اختیار کر لینے والا وہ خول ہے جس پر ہم زندہ رہ سکتے ہیں، لہٰذا قرآن مجید بجاطورپر اس کو ایک بچھونے یا قالین سے مشابہ قراردیتا ہے تاکہ ہم اس کی شاہراہوں اور راستوں پر سفر کرسکیں۔ قرآن کے مطابق زمین چپٹی نہیں قرآن کریم میں کوئی ایسی آیت موجود نہیں جس میں یہ کہا گیا ہوکہ زمین مستوی یا چپٹی ہے۔ قرآن صرف قشرِزمین کو قالین سے تشبیہ دیتا ہے۔ معلوم ہوتاہے کہ بعض لوگوں کے نزدیک قالین صرف قطعی ہموار زمین ہی پربچھایا جاسکتا ہے، حالانکہ کرۂ ارض جیسے بڑے کرے پر بھی قالین بچھانا ممکن ہے اور اس کا مظاہرہ زمین کے گلوب کا ایک بہت بڑا نمونہ لے کر اوراس پر قالین بچھا کر بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ قالین بالعموم ایک ایسی سطح پر بچھایا جاتا ہے جس پر بصورت دیگر سہولت سے نہ چلا جاسکتا ہو۔ قرآن مجید قشر زمین کا ذکر بطور قالین کرتا ہے جس کے نیچے گرم، سیال اور مانع حیات ماحول پایا جاتا ہے۔ قشرزمین کی صورت میں بچھائے گئے قالین کے بغیر بنی نوع انسان کا زندہ رہنا ممکن نہ ہوتا، لہٰذا قرآن کریم کا بیان نہ صرف عین منطق کے مطابق ہے بلکہ اس میں ایک ایسی حقیقت بھی بیان کردی گئی ہے جسے صدیوں بعد ماہرین ارضیات نے دریافت کیا۔
Flag Counter