Maktaba Wahhabi

163 - 199
ماخذِ قرآن نبیٔ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کو یہودیوں اور عیسائیوں سے ہر گز نہیں سیکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روز مرہ کی زندگی ایک کھلی کتاب کے مانند تھی ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ایک وحی کے ذریعے سے لوگوں کو حکم دیا گیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواپنے گھر میں علیحدگی (پرائیویسی) کا موقع دیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّىٰ تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ ۚ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ’’بے شک جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں، ان میں سے اکثر بے عقل ہیں اور اگر بے شک وہ صبر کرتے حتی کہ آپ خود ہی ان کی طرف نکلتے تو ان کے لیے بہت بہتر ہوتا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ [1] اگر نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں سے مل رہے ہوتے جو کفار کے دعوے کے مطابق انھیں وہ کلمات بتاتے تھے جنھیں وحی کے طورپر پیش کیا گیا تو یہ بات زیادہ دیر تک چھپی نہ رہتی۔ قریش کے انتہائی ممتاز سردار جنھوں نے رسول اللہeکی پیروی کی اور اسلام قبول کیا، اتنے ذہین اور دانشمند تھے کہ جس ذریعے سے پیغمبر ان کے پاس وحی لے کر آتے تھے، اس کے متعلق اگر وہ کوئی بات مشکوک پاتے تو بآسانی بھانپ سکتے تھے، پھر یہ کوئی مختصر وقت کی بات نہیں تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور تحریک 23برس تک جاری رہی۔ اس دوران میں کبھی کسی کو اس طرح کا شک نہ گزرا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن اپنا یہ دعویٰ ثابت کرنے کے لیے مسلسل ٹوہ میں لگے رہتے تھے
Flag Counter