Maktaba Wahhabi

169 - 199
قرآن اور بائبل کے درمیان سائنسی بنیاد پر تقابل قرآن مجید اوربائبل کے سرسری مطالعے میں آپ کو متعدد ایسے نکات نظر آئیں گے جو دونوں میں قطعی یکساں معلوم ہوتے ہیں لیکن جب آپ بغور ان کا جائزہ لیں گے تو معلوم ہوگا کہ ان میں سراسر اختلاف پایا جاتا ہے۔ صرف تاریخی تفصیلات کی بنیاد پرکسی ایسے شخص کے لیے جو مسیحیت یا اسلام میں سے کسی کی تعلیمات پر عبور نہ رکھتا ہو، یہ فیصلہ کرنا سخت مشکل ہوگا کہ دونوں الہامی کتب میں سے صحیح کون سی ہے؟تاہم اگر آپ دونوں کتابوں کے متعلقہ اقتباسات کو سائنسی علوم کے معیار پر پرکھنے کی کوشش کریں گے تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ سچ کیا ہے۔ ذیل میں دی گئی چند مثالوں سے آپ حقیقت حال سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔ بائبل اورکائنات کی تخلیق: بائبل کی پہلی کتاب پیدائش (Genesis)کے باب اول میں لکھا ہے کہ کائنات چھ دنوں میں پیدا کی گئی اور ہر دن سے مراد24گھنٹے کادورانیہ ہے۔ اگرچہ قرآن مجید میں بھی یہ ذکر کیا گیا ہے کہ یہ کائنات چھ ’’ایام‘‘ میں پیدا کی گئی لیکن قرآن کے مطابق یہ ’’ایام‘‘ سالہا سال طویل ہیں۔ اس لفظ’’یوم‘‘ کے دومعانی ہیں، اول یہ کہ دن سے مراد معمول کے 24گھنٹے کا دن ہے اور دوم اس سے مراد ایک مرحلہ ، یاایک دور یا ایک ایسا عہد ہے جو بہت طویل زمانے پر مشتمل ہو۔ جب قرآن مجید یہ کہتا ہے کہ کائنات چھ دنوں میں پیدا کی گئی تو اس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ آسمانوں اورزمین کو چھ طویل ادوار یا زمانوں میں پیدا کیا گیا۔ سائنسدانوں کواس بیان پر کوئی اعتراض نہیں۔ کائنات کی تخلیق میں اربوں سال صرف ہوئے اور یہ بات بائبل کے اس تصور کے منافی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کائنات صرف چھ دنوں میں پیدا کی گئی جبکہ ہر دن چوبیس گھنٹے کا تھا۔
Flag Counter