Maktaba Wahhabi

171 - 199
ہی ہوسکتا ہے مگر بائبل کے مطابق صبح اور شام کی تخلیق سورج کی تخلیق سے تین دن پہلے ہی عمل میں آگئی۔ اس کے برعکس قرآن مجید میں اس موضوع پر تخلیق کائنات کی کوئی غیر سائنسی ترتیب زمانی نہیں دی گئی، لہٰذا یہ کہنا سراسر غلط اور مضحکہ خیزہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تخلیق کائنات کے موضوع پر بائبل کے اقتباسات تو نقل کرلیے مگر بائبل کی خلاف منطق اور عجیب و غریب باتیں چھوڑ دیں۔ سورج روشنی خارج کرتا ہے چاند نہیں: بائبل کے مطابق سورج اور چاند دونوں روشنی خارج کرتے ہیں جیسا کہ کتاب پیدائش میں انھیں بالترتیب ’’نیرّا کبر‘‘ اور ’’نیرّ اصغر‘‘ قرار دیا گیا ہے لیکن جدید سائنس کے مطابق چاند کی اپنی کوئی روشنی نہیں اور وہ محض شمسی روشنی کو منعکس کرتا ہے ۔ اس سے قرآن مجید کے اس نظریے کی تائید ہوتی ہے کہ چاند ’’منیر‘‘ یعنی روشنی کو منعکس کرنے والا ہے اور اس سے آنے والی روشنی منعکس شدہ ہے ۔ اب یہ سوچنا دُور ازکار بات ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بائبل کی ان سائنسی غلطیوں کی اصلاح کی اور پھر ایسی اصلاح شدہ عبارات قرآن میں شامل کر لیں ۔ تخلیق نباتات اور سورج: بائبل کی کتاب ’’پیدائش‘‘ باب ا ول ،فقرہ: 11تا 13کے مطابق نباتات، گھاس، بیج دار پودوں اور پھل دار درختوں کو تیسرے روز پیدا کیا گیا جبکہ اسی باب کے فقرہ: 14تا 19کے مطابق سورج کی تخلیق چوتھے روز عمل میں آئی۔ سائنسی اعتبار سے یہ کیسے ممکن ہے کہ نباتات سورج کی حرارت کے بغیر ہی وجود میں آجائیں؟ جیسا کہ بائبل میں بیان کیا گیا ہے۔ اگرغیر مسلم معترضین کے بقول نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نعوذ باللہ) فی الواقع قرآن کے مصنف تھے اورانھوں نے بائبل کے مواد سے کچھ نقل کیا تو آخر یہ کیسے ممکن ہوا کہ انھوں نے بائبل میں
Flag Counter