Maktaba Wahhabi

197 - 199
30ویں آیت سے بھی متصادم ہوگی جو ہمیں یہ بتاتی ہے کہ زمین و آسمان بیک وقت پیدا کیے گئے تھے۔ لہٰذااس آیت میں لفظ{ثُمَّ}کا صحیح ترجمہ ’’مزید برآں‘‘ یا ’’اس کے ساتھ ساتھ‘‘ ہوگا۔ علامہ عبداللہ یوسف علی نے صحیح طورپر لفظ{ثُمَّ}کاترجمہ’’مزیدبرآں‘‘ (Moreover)کیا ہے جس سے واضح طورپر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جب پہاڑوں وغیرہ سمیت چھ دنوں میں زمین پیدا کی گئی تو بیک وقت اس کے ساتھ ہی دودنوں میں آسمان بھی پیدا کیے گئے تھے، چنانچہ کل ایام تخلیق آٹھ نہیں چھ ہیں۔ فرض کیجیے ایک معمار یہ کہتا ہے کہ وہ 10منزلہ عمارت اوراس کے گرد چار دیواری6ماہ میں تعمیر کردے گا اوراس منصوبے کی تکمیل کے بعد وہ اس کی مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ عمارت کا تہہ خانہ 2ماہ میں تعمیر کیاگیا اوردس منزلوں کی تعمیر نے 4مہینے لیے اور جب بلڈنگ اور تہہ خانہ بیک وقت تعمیر کیے جارہے تھے تو اس نے ان کے ساتھ ساتھ عمارت کی چاردیواری کی بھی تعمیر کردی جس میں دو ماہ لگے۔ اس میں پہلا اور دوسرا بیان باہم متصادم نہیں لیکن دوسرے بیان سے تعمیر کا تفصیلی حال معلوم ہوجاتا ہے۔ آسمان اور زمین کی بیک وقت تخلیق قرآن کریم میں کئی مقامات پر تخلیق کائنات کا ذکر کیا گیا ہے۔ بعض جگہ السموات والأرض(آسمان اور زمین)کہا گیا ہے جبکہ بعض دوسرے مقامات پرالأرض والسموات (زمین اورآسمان) کے الفاظ آئے ہیں۔ اس سلسلے میں سورۃ الانبیاء میں عظیم دھماکے (Big Bang) کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ آسمان اور زمین بیک وقت پیدا کیے گئے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter