Maktaba Wahhabi

212 - 199
ہوئے ہیں۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیاہے کہ’’ تم انھیں خبردار کرو یا نہ کرو، یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے اوران کے کانوں اورآنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے۔‘‘ اوریہ اس و جہ سے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر لگادی ہے، اس لیے وہ سمجھتے ہیں نہ ایمان لاتے ہیں، بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ یہ کفار بہرصورت حق کو مسترد کرنے پر تلے بیٹھے ہیں اورآپ انھیں تنبیہ کریں یا نہ کریں، وہ ہر گز ایمان نہیں لائیں گے، لہٰذا اس کا ذمہ دار اللہ نہیں بلکہ کفارخود ہیں۔[1] ایک مثال سے وضاحت فرض کیجیے ایک تجربہ کار استاد آخری (فائنل) امتحانات سے قبل یہ پیشگوئی کرتا ہے کہ فلاں طالب علم امتحان میں فیل ہوجائے گا، اس لیے کہ وہ بہت شریر ہے، سبق پر توجہ نہیں دیتااور اپنا ہوم ورک بھی کرکے نہیں لاتا۔ اب اگر وہ امتحان میں ناکام رہتا ہے تواس کا قصوروار کسے ٹھہرایا جائے گا،استاد کو یا طالب علم کو ؟ استاد کو صرف اس و جہ سے کہ استادنے پیشگوئی کردی تھی، اس لیے اسے طالب علم کی ناکامی کا ذمہ دار قرارنہیں دیا جاسکتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ کو بھی یہ پیشگی علم ہے کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جنھوں نے حق کو ٹھکرانے کا تہیہ کررکھا ہے اوراللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے، لہٰذا وہ غیر مسلم خود ایمان اوراللہ سے منہ موڑنے کے ذمہ دار ہیں۔
Flag Counter