Maktaba Wahhabi

219 - 199
جب بھی ان میں سے کوئی پھل انھیں کھانے کو دیا جائے گا تووہ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو اس سے پہلے ہم کو دنیا میں دیا جاتا تھا۔ ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ [1] ﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا﴾ ’’اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو مان لیا اورنیک عمل کیے، ان کو ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور ان کو پاکیزہ بیویاں ملیں گی اورانھیں ہم گھنی چھائوں میں رکھیں گے۔‘‘[2] لہٰذا لفظ ’’ حُور‘ ‘ کسی خاص جنس یا صنف کے لیے مخصوص نہیں۔ علامہ محمد اسد نے لفظ حور کا ترجمہ خاوند یا بیوی (Spouse)کیا ہے جبکہ علامہ عبداللہ یوسف علی نے اس کا ترجمہ ساتھی (Companion)کیا ہے، چنانچہ بعض علماء کے نزدیک جنت میں کسی مرد کو جو حور ملے گی وہ ایک بڑی بڑی چمکتی ہوئی آنکھوں والی خوبصورت دوشیزہ ہوگی جبکہ جنت میں داخل ہونے والی عورت کو جو ساتھی ملے گا وہ بھی بڑی بڑی روشن آنکھوں والا ہوگا۔ عورتوں کے لیے خصوصی انعام بہت سے علماء کا خیال ہے کہ قرآن میں جو لفظ ’’حور‘‘ استعمال ہوا ہے اس سے مراد صرف خواتین ہیں کیونکہ اس کے بارے میں خطاب مردوں سے کیا گیا ہے۔ اس کا وہ جواب جو سب قسم کے لوگوں کے لیے لازماً قابل قبول ہو، حدیث مبارک میں دیا گیا ہے۔ جب نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سوال کیا گیا کہ اگر مرد کو جنت میں ایک خوبصورت
Flag Counter