Maktaba Wahhabi

222 - 199
سورۂ طٰہٰ کی آیت: 116 سورۂ صٓ کی آیت: 74-71 لیکن 18ویں سورۃ الکہف کی آیت : 50کہتی ہے:  وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ’’اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو تو ان سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، وہ جنوں میں سے تھا۔ پس اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔‘‘ [1] تغلیب کا کلیہ سورۃ البقرہ کی مذکورہ بالا آیت کے پہلے حصے سے ہمیں یہ تاثر ملتا ہے کہ ابلیس ایک فرشتہ تھا۔ قرآن کریم عربی زبان میں نازل ہوا ہے۔ عربی گرامر میں ایک کلیہ تغلیب کے نام سے معروف ہے جس کے مطابق اگر اکثریت سے خطاب کیا جارہا ہوتو اقلیت بھی خود بخود اس میں شامل ہوتی ہے۔ مثال کے طورپر میں100 طالب علموں پر مشتمل ایک ایسی کلاس سے خطاب کر رہا ہوں جس میں لڑکوں کی تعداد99ہے اور لڑکی صرف ایک ہے، اورمیں عربی زبان میں یہ کہتا ہوں کہ سب لڑکے کھڑے ہو جائیں تو اس کا اطلاق لڑکی پر بھی ہوگا۔ مجھے الگ طور پر اس سے مخاطب ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسی طرح قرآن کے مطابق جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے خطاب کیا تو ابلیس بھی وہاں موجود تھا، تاہم اس امر کی ضرورت نہیں تھی کہ اس کاذکر الگ سے کیا جاتا، لہٰذا سورۂ بقرۃ اور دیگر سُورتوں کی عبارت کے مطابق ابلیس فرشتہ ہویا نہ ہولیکن 18ویں سورۃ الکہف کی پچاسویں
Flag Counter