Maktaba Wahhabi

225 - 199
بعد زمانی ہے۔ لیکن انھیں شاید علم نہیں کہ عربی زبان کے جملے کی ساخت میں بہن کے معانی آل اولاد بھی ہیں، لہٰذا لوگوں نے مریم سے کہا:اے ہارون کی اولاد! اور فی الواقع اس سے ہارونعلیہ السلام کی اولاد ہی مراد ہے۔ بیٹے کا مطلب اولاد ہے بائبل میں لفظ ’’بیٹا‘‘ بھی اولاد کے معنی میں استعمال ہوا ہے،چنانچہ متی کی انجیل کے باب اول کے فقرہ نمبر 1میں ہے: ’’یسوع مسیح، داؤد کا بیٹا‘‘ [1] لوقا کی انجیل کے باب نمبر 3کے فقرہ نمبر 23میں لکھا ہے : ’’جب یسوع خود تعلیم دینے لگا، قریباً تیس برس کا تھا، اور (جیسا کہ سمجھا جاتا تھا) یوسف کا بیٹا تھا۔“[2] کیا مسیح علیہ السلام کے دو باپ تھے؟ ایک شخص کے دووالد نہیں ہوسکتے،لہٰذا جب یہ کہا جائے کہ ’’یسوع مسیح علیہ السلام ،داؤد علیہ السلام کا بیٹا تھا‘‘ تو اس کی وضاحت یہ ہے کہ مسیح علیہ السلام ، داؤد علیہ السلام کی آل میں سے تھے۔ بیٹا(Son) سے یہاں مراد جانشین یا اولاد ہے۔ بنا بریں قرآن مجید کی سورۂ مریم کی آیت نمبر28پر اعتراض بے بنیاد ہے کیونکہ اس میں مذکور ’’اُخت ہارون‘‘ سے مراد حضرت ہارون علیہ السلام کی بہن مریم نہیں بلکہ اس سے مراد مریم والدہ ٔ مسیح ہیں جو ہارون علیہ السلام کی اولاد، یعنی ان کی نسل میں سے تھیں ۔
Flag Counter