Maktaba Wahhabi

46 - 199
بعد عصمت دری کا ایک واقعہ پیش آیا۔ ہو سکتا ہے اب امریکہ میں ایسے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والے اور دلیر ہو گئے ہوں۔ 1990ء کی ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق وہاں عصمت دری کے جتنے واقعات کی رپورٹ کی گئی ان کے مجرموں میں سے صرف 10 فیصد گرفتار کیے گئے جو زانیوں کی کل تعداد کا صرف1.6 فیصد تھے۔ اور گرفتار شدگان میں سے بھی 50 فیصد کو مقدمے کی نوبت آنے سے پہلے ہی چھوڑ دیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ صرف 0.8 فیصد مجرموں کو مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے لفظوں میں اگر ایک شخص 125 مرتبہ یہ جرم کرتا ہے تو اسے صرف ایک بار سزا ملنے کا امکان ہے۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق 50 فیصد لوگ جن کو ان مقدمات کا سامنا کرنا پڑا انھیں ایک سال سے بھی کم قید کی سزا سنائی گئی۔ اگرچہ امریکی قانون کے مطابق ایسے جرم کے مرتکب افراد کی سزا سات سال قید ہے مگر پہلی دفعہ ایسا گھناؤنا جرم کرنے والے کے ساتھ جج نرمی کا رویہ اختیار کرتا ہے۔ ذرا تصور کریں کہ ایک شخص 125 دفعہ یہ جرم کرتا ہے اور اس کے مجرم ٹھہرائے جانے کا امکان ایک فیصد ہوتا ہے اور اس میں بھی نصف مرتبہ جج نرمی کا رویہ اختیار کرتے ہوئے اسے ایک سال سے بھی کم کی سزا دیتاہے۔ اسلامی شریعت کی برکت: فرض کریں امریکہ میں اسلامی شریعت کا نفاذ کیا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص کسی عورت کی طرف دیکھتا ہے تو وہ اپنی نگاہ نیچی کر لیتا ہے۔ اور ہر عورت اسلامی حجاب، یعنی پردے میں رہتی ہے اور اس کا پورا جسم سوائے ہاتھوں اور چہرے کے ڈھکا ہوتا ہے۔ اس صورتِ حال کےباوجود اگر کوئی کسی کی عصمت دری کرتا ہے اور مجرم کو سزائے موت دی جاتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح عصمت دری کی شرح بڑھ جائے گی، وہی رہے گی یا کم ہو جائے گی؟ یقینا
Flag Counter