Maktaba Wahhabi

88 - 199
طلاق کے معاملے میں دو عادل اشخاص کو گواہ بنانے کا حکم ہے۔ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ ’’ اورتم اپنے میں سے دو اشخاص کو گواہ بنا لو جو عادل ہوں اور اللہ کے لیے گواہی دو۔‘‘[1] پاکباز عورت کے خلاف گواہی کے لیے چار شہادتیں درکار ہیں: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ’’ اور جو لوگ پاکباز عورتوں پر تہمت لگائیں ،پھر وہ چار گواہ پیش نہ کر سکیں (اپنے الزام کی تصدیق میں) تو ان کو 80کوڑے مارو اور ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو۔ اور یہی لوگ نافرمان ہیں۔‘‘[2] مالی لین دین میں عورت کی گواہی یہ صحیح نہیں کہ ہمیشہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہو گی۔ یہ صرف چند معاملات کے لیے ہے۔ قرآن میں 5 آیات ہیں جن میں گواہی کے بارے میں مرد اور عورت کی تخصیص کے بغیر حکم دیا گیا ہے۔ اور صرف ایک آیت ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے۔ یہ سورۂ بقرۃ کی آیت 282 ہے۔ مالی معاملات کے متعلق یہ قرآن کی سب سے لمبی آیت ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ 
Flag Counter