Maktaba Wahhabi

90 - 199
توقع کی جاتی ہے کہ وہ لین دین میں عورتوں کی نسبت زیادہ علم و آگہی رکھتے ہیں۔ دوسری صورت میں ایک مرد اور دو عورتیں گواہ ہوں گی کہ اگر ایک غلطی پر ہو تو دوسری اُسے یاد دِلا دے۔ قرآن میں عربی لفظ{تَضِلَّ}کا مطلب ہے ’’غلطی پر ہونا‘‘ یا ’’بھول جانا‘‘ ۔یوں صرف مالی معاملات میں دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر رکھی گئی ہے۔ قتل کے مقدمات میں نسوانی گواہی اس کے برعکس کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ عورتوں کی شہادت قتل کے معاملے میں بھی دوہری ہے، یعنی دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے۔ اس قسم کے معاملات میں عورت، مرد کی نسبت زیادہ خوفزدہ ہوتی ہے۔ وہ اپنی جذباتی حالت کی و جہ سے پریشان ہو سکتی ہے، اسی لیے کچھ لوگوں کے نزدیک قتل کے مقدمات میں بھی دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے۔ کچھ علماء کے نزدیک دو عورتوں اور ایک مرد کی گواہی کی برابری تمام معاملات کے لیے ہے، اس سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سورۂ نور میں ایک مرد اور ایک عورت کی گواہی کے بارے میں واضح طور پر بتایا گیا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللّٰهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللّٰهِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللّٰهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ  وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللّٰهِ عَلَيْهَا إِن كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ﴾ ’’ اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہ ہو سوائے ان کی اپنی ذات کے، تو ان میں سے ہر ایک کی شہادت اس طرح ہو گی کہ چار بار اللہ کی قسم
Flag Counter