Maktaba Wahhabi

97 - 199
ہیں، مثلاً درج ذیل صورتوں میں: بیٹی کو وراثت میں بیٹے سے نصف ملے گا۔ عورت کو آٹھواں حصہ ملے گا اور شوہر کو چوتھا، اگر مرنے والے/والی کی اولادہو۔ عورت کو چوتھا حصہ اور شوہر کو آدھا ملے گا اگر مرحوم/مرحومہ کی اولادنہ ہو۔ اگر مرنے والے کے ماں باپ یا اولاد نہ ہو تو بہن کو بھائی کے کل ترکے کا نصف ملے گا۔ مرد کاحصہ دو گناکیوں؟ اسلام میں خاندان کی کفالت کی ذمہ داری مرد پر ہے۔ شادی سے پہلے باپ یا بھائی کی ذمہ داری ہے کہ وہ عورت کی رہائش، لباس اور دوسری مالی ضروریات پوری کرے اور شادی کے بعد یہ ذمہ داری شوہر یا بیٹے کی ہے۔ اسلام مرد کو پابند کرتا ہے کہ وہ خاندان کی مالی ضروریات کا ذمہ دار ہے۔ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے اسے وراثت میں دوگنا حصہ ملتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک شخص ڈیڑھ لاکھ روپیہ چھوڑ کر مر جائے جس کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہو تو بیٹے کو ایک لاکھ اور بیٹی کو 50 ہزار ملیں گے۔ ایک لاکھ روپے جو بیٹے کو ورثے میں ملیں گے وہ ان میں خاندان کی کفالت کا ذمہ دار ہے۔ اور ہو سکتا ہے وہ خاندان پر تمام رقم یا یوں کہیے 80 ہزار روپے خرچ کر دے۔ یوں در حقیقت اسے ورثے میں سے بہت کم حصہ ملے گا، یعنی 20 ہزار روپے۔ دوسری طرف بیٹی جس کو 50 ہزار ملیں گے وہ کسی پر ایک روپیہ بھی خرچ کرنے کی پابند نہیں۔ وہ تمام رقم خود رکھ سکتی ہے۔ کیا آپ وہ ایک لاکھ روپے لینے کو ترجیح دیں گے جن میں سے آپ کو 80ہزار روپے یا زائد رقم اوروں پر خرچ کرنی پڑے یا وہ 50 ہزار روپے لیں گے جو مکمل طور پر آپ ہی کے ہوں؟
Flag Counter