Maktaba Wahhabi

98 - 199
سوال :11 شراب کی ممانعت میں کیا حکمت ہے؟ ’’شراب کا استعمال اسلام میں کیوں حرام کیا گیا ہے؟‘‘ قدیم وقتوں سے شراب انسانی معاشرے کے لیے مصیبت اور عذاب کا باعث بنتی چلی آرہی ہے۔ آج بھی پوری دُنیا میں ان گنت انسانی جانیں اس اُم الخبائث کی نذر ہوتی ہیں اور لاکھوں انسان شراب نوشی کے نتیجے میں مصائب کا شکار ہوتے ہیں۔ معاشرے کے بہت سے مسائل کی جڑ یہی شرابِ خانہ خراب ہے۔ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح، بڑھتی ہوئی ذہنی بیماریاں اور لاکھوں کی تعداد میں ٹوٹنے والے گھر شراب ہی کی تباہ کاریوں کا منہ بولتا ثبو ت ہیں۔ قرآن میں شراب کی ممانعت قرآنِ عظیم میں شراب کی ممانعت کا حکم مندرجہ ذیل آیت میں آیا ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ ’’اے ایمان والو! شراب، جوا، بُتوں کے آستانے اور فال کے تیر سب گندے کام ہیں۔ ان سے بچو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘[1]
Flag Counter