Maktaba Wahhabi

176 - 331
ذاتی طور پر میں حق کے متلاشی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں ۔ میرے پردادا ڈاکٹر پائی سمتھ (Dr.Pye-Smith) نے 1843 ء میں بائبل اور علم الأ رضیات کے باہمی ربط و تعلق پر اپنی مشہور کتاب شائع کی جس پر انھیں شدیدمذمّت کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی لوگوں نے انھیں مذہب کا دشمن قرار دیا مگر انھوں نے سچائی کا راستہ بہرحال دکھا دیا۔ آج کوئی بھی آدمی اس موضوع پر اُن کے خیالات سے سنجیدگی کے ساتھ اختلاف نہیں کر سکتا، جیسا کہ اس وقت انھیں انقلابی قرار دیا گیا تھا۔ میں خودبھی چرچ آف انگلینڈ کے مطابق مذہبی تربیت پانے کے باوجود یا شاید اسی تربیت کے خلاف ردعمل کے طور پر عیسائی نظریات سے مطمئن نہ رہ سکا۔ ملایا (ملائیشیا) میں اچھے مسلمانوں کے قریب رہ کر میں اسلام کی حقیقت کا کھوج لگانے سے باز نہ رہ سکا تا آنکہ مجھے حتمی طور پر یہ یقین ہو گیا کہ میرے تمام سوالات کا جامع جواب اسی دین کے پاس ہے اور یہ وہ جواب ہے جو اللہ عزوجل کی طرف سے آیا ہے اور عیسائیت ان سوالات کا جواب دینے سے گریزاں ہے۔[1] [جیفرے ایچ آر پائی سمتھ، اسلامی نام:جعفر بن داود] (Geoffrey H.R.Pye-Smith-Islamic name, Ja'far bin Dawud) میں نے اسلا م کیوں قبول کیا؟ بچپن ہی سے میرے دل میں اسلام کے بارے میں مکمل واقفیت حاصل کرنے کی تڑپ موجود تھی اور میں نے بڑی احتیاط سے قرآن حکیم کا ایک ترجمہ اپنے آبائی شہر کی لائبریری سے لے کر پڑھا ۔ یہ 1750ء کا ترجمہ تھا اور یہ قرآن پاک کا وہ ایڈیشن تھا جس سے گوئٹے (Goethe) نے بھی اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں ۔ اس وقت میں اسلامی تعلیمات کی بدرجہ اَتم معقولیت اور مؤثر اندازِ بیان سے بے حد متاثر ہوا ۔ میں اس زبر دست روحانی انقلاب سے بھی بہت متاثر ہواجو ان تعلیمات سے اس دور کی اسلامی اقوام میں برپا ہوا
Flag Counter