Maktaba Wahhabi

177 - 331
تھا۔ بعد میں برلن (Berlin) میں مجھے مسلما نوں کے ساتھ مل کر کام کرنے اور برلن کی مسجد اور برلن میں پہلے اسلامی مشن کے بانی سے قرآن پر فکر انگیز اور ولولہ خیز تبصرہ سننے کا اتفاق ہوا جس سے میں مزید متاثر ہوا۔ اس نمایاں شخصیت کے ساتھ کئی سال تک عملی تعاون کرنے اور ان کی روحانی محنت سے میں مسلمان ہو گیا۔ اسلام نے میرے ذاتی نظریات کو انسانیت کے متعلق انتہائی پُر مغز تصورات سے آشنا کر کے مزید تقویت فراہم کی۔ اسلام میں اﷲ پر ایمان ایک پاکیزہ بنیادی عقیدہ ہے۔اسلام ایسے نظریات سے خالی ہے جو جدید سائنس سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اس لیے اسلام اور سائنس کے درمیان کوئی تصادم نہیں ۔ یہ ایک بے مثال خوبی ہے اور اس آدمی کے لیے یہ دین بہت فائدہ مند ہے جو سائنسی تحقیق میں حسبِ صلاحیت کام کرنا چاہتا ہو۔ اسلام کی برتری کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ اسلام کی تعلیمات محض تصورات پر مبنی نہیں جو عملی زندگی سے لگا نہ کھاتی ہوں ، بلکہ یہ ایک ایسا نظامِ تعلیم ہے جو انسان کی زندگی کو عملاً متاثر کرتا ہے۔اسلام کے قوانین شخصی آزادی کو سلب کرنے والے سخت قوانین نہیں بلکہ ایسی ہدایات ہیں جو منظم آزادی فراہم کرتی ہیں ۔ سالہا سال تک میں یہ دیکھ کر مطمئن ہوں کہ اسلام ہی انفرادیت اور اجتماعیت کے درمیان ایک توازن اور ایک رابطہ قائم کرتا ہے۔ یہ دین تعصب سے خالی اور رواداری سے مالا مال ہے۔ یہ اچھائی کو پسند کرتا ہے خواہ وہ کہیں سے بھی ملے۔[1] [ڈاکٹر حامد مارکس، سائنسدان، مصنف،صحافی - جرمنی] (Dr. Hamid Marcus, Scientist, Author and Journalist-Germany) میرا قبولِ اسلام [پروفیسر ہارون مصطفیٰ لیون (Leon) پی ایچ ڈی، ایل ایل بی، ایف ایس پی، نے 1882ء میں اسلام قبول کیا۔ آپ یورپ اور امریکہ کی کئی علمی انجمنوں سے وابستہ رہے اور ان کے اعزازی
Flag Counter