Maktaba Wahhabi

204 - 331
میں نے نفسیاتی نقطۂ نظر سے اسلا م قبول کیا نفسیات ہمیں بتاتی ہے کہ جو کچھ بھی ہم کرتے ، کہتے یا سوچتے ہیں اُ س کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے خواہ شروع میں وہ سمجھنے میں کتنی ہی مشکل کیوں نہ محسوس ہو۔ یہ دیکھ کر کہ نفسیات ہماری زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے،یہ دلیل بجا ہو گی کہ جب کوئی شخص ایک انقلابی قدم اُٹھاتا ہے جس سے اس کا طرزِ حیات اور زندگی کے بارے میں نقطۂ نظر بدل جاتا ہے، تو اُس کی کوئی معقول اور واضح وجہ ہوتی ہے اور یہ وجہ شناخت کرنا اس کے لیے مناسب ہوتا ہے، لہٰذا میں نے اپنے اس خطاب کا عنوان یہی سوچ کر رکھا ہے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد میں محسوس کرتا ہوں کہ میری زندگی میں ایک انقلاب برپا ہوا ہے اور اس کی وجہ بیان کرنے اور آپ کو بتانے کے لیے کہ میں کیوں مسلمان ہوا ہوں ، میں نے اپنا نفسیاتی تجزیہ کیا ہے۔ کئی سال سے میں یہ محسوس کر رہا تھا کہ میری زندگی میں کوئی کمی ہے جس کی ماہیت شروع میں تو واضح نہ تھی، بس یوں سمجھ لیجیے ایک خواہش تشنۂ تکمیل تھی۔ اس کی وجہ سے ایک طرح کی بے چینی سی لاحق تھی اور ایک احساس سا تھا کہ مجھے کوئی چیز چاہیے مگر وہ میری رسائی سے باہر تھی۔ میری زندگی اس شدید احساس کی گرفت میں تھی۔ میں بے چینی کا شکار تھا اور میرا مذہب مجھے کوئی تسکین فراہم نہ کرسکا۔ میں کبھی ایک اور کبھی دوسری چیز کی تلاش میں مارا مارا پھرتا، گویا اندھیرے میں راستہ تلاش کر رہا تھا مگر مجھے راستے کا سراغ مل سکا نہ ذہنی سکون۔ صاف ظاہر تھا کہ میں غیر معینہ مدت تک اس اضطراری اور ناآسودہ ذہنی کیفیت میں نہیں رہ سکتا تھا، اس لیے میں نے صورت حال کا جائزہ لینا شروع کیا۔ کچھ ایسے لمحات ہوتے ہیں جن میں ہم اپنی ذات سے نکل کر ایک مختلف زاویے سے اپنے آپ کا جائزہ لیتے ہیں ، یہ زاویۂ نظر روحانی ہے، جب یہ روحانی جسم جواصل انسان نہیں بلکہ ارتقا کی منازل طے کرکے اپنے داخلی روحانی عمل سے حسین اور مہذب بن گیا ہے، یہی اصل انسان ہے، اسے ایک طرف رکھ کر ایک خارجی وجود کی طرح دیکھا جا سکتا ہے، جس کے اجزاء کو موضوعی
Flag Counter