Maktaba Wahhabi

255 - 331
’’ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو ساری کائنات کا مالک ہے۔‘‘[1] [سیف الدین ڈرک والٹر موسگ، یو ایس اے] (Saifuddin Dirk Walter Mosig, U.S.A) میں نے اسلام کا اقرار کیوں کیا؟ میں افریقہ کی اس سرزمین کا احسان مند ہوں جو آفتاب کی کرنوں ، ہوا میں سرسراتے پام کے درختوں اور منطقۂ حارّہ کے ماہتاب کی سرزمین ہے جہاں رتیلی زمین پر ننگے پاؤں کی چاپ اور لوگوں کے مسرت بھرے قہقہے ہمیشہ سنائی دیتے رہتے ہیں ۔ جب میں پہلی دفعہ اس سرزمین کے اجنبیوں کو فراخ دلی سے خوش آمدید کہنے والے ساحل پر اترا تو میں ایک عام سا انگریز نوجوان تھا جو وقتی خوشیوں میں مگن اور آنے والی زندگی کے تصور سے عاری تھا مگر پانچ سال بعد جب میں تیسری دفعہ برطانیہ واپس گیا تو افریقہ اور وہاں کے لوگوں سے حقیقی خوشی کا راز مجھے مل چکا تھا۔ میرا ایمان یہ ہے کہ حقیقی خوشی کادوسرا نام اسلام ہے جو کہ واحد سچا دین ہے۔ یہ واحد ایسا دین ہے جسے ایک ذی شعور انسان قبول کرسکتا ہے اور اس پر ایمان ہی دکھی انسانیت کا مُداوا اور ان کو ہدایت کی روشنی فراہم کرسکتا ہے۔ میں افریقہ میں اپنے پہلے سفر کے دوران میں یورپی لوگوں کا سیاہ فام لوگوں سے غیر انسانی سلوک دیکھ کر شرمندہ ہوا کہ وہاں عیسائیت کانظریۂ اخوت بالکل پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ میں اس ناخوشگوار صدمے پر غور کیے بغیر نہ رہ سکا جس کا سامنا مقامی سیاہ فام باشندوں کو عیسائیت قبول کرنے کے بعد مسیحی مشن کی پناہ گاہ سے نکل کر اپنے سفید فام عیسائی ’’بھائیوں ‘‘ میں آکر ہوتا تھا۔ اس احترام، ہمدردی اور دلداری کے بجائے، جس کا ہر انسان مستحق ہوتا ہے اور جس پر عیسائیت کی تعلیم میں بہت زور دیا جاتا ہے، ان نئے عیسائیوں کو اپنے ہم مذہبوں (سفید فام
Flag Counter