Maktaba Wahhabi

266 - 331
کے بارے میں ان لوگو ں کی غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔ اس قسم کی کوشش کے بغیر اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوسکے گاکیونکہ ہم اور کسی طرح ان لوگوں سے رابطہ نہیں کر سکتے جو اپنے عقائد سے بدظن ہوچکے ہیں اور ہدایت کے منتظر ہیں ۔ بلاشبہ ایسے لاکھوں لوگوں کی ایک مثال تو میں خود ہوں جو اپنے مذہب سے بدظن ہوکر دائرۂ اسلام میں داخل ہوا ہوں ۔ علاوہ ازیں اسلام کا وقار، تشخص اور امتیازی خصوصیات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔ سلطنت برطانیہ کادارالحکومت اور دنیا کا مرکز لندن اسلام کے شایانِ شان یاد گار عمارت سے محروم رہے؟ یہ ناقابل یقین ہے![1] [واکر ایچ ولیمز ] (Walker H.Williams) نماز کی کشش نے مجھے حلقہ بگوش اسلام کر دیا [جناب عبد السلام ہینکن قبول اسلام سے پہلے ولیم ہینکن کہلاتے تھے۔ وہ اوائل جوانی ہی میں مراکش کے ایک بزرگ احمد انس کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہو گئے تھے۔ ان کے بقول مسیحیت کے عقائد ایک گورکھ دھندا ہیں جبکہ اسلام کا عقیدہ سادہ، سچا اور فطرت کے عین مطابق ہے۔ اپریل2005ء میں عبد السلام صاحب لاہور آئے تو جناب انیس الرحمن نے ہفت روزہ ندائے ملت کے لیے ان کا ایک ایمان افروز انٹرویو لیا جو ’’ندائے ملت‘‘ کے شکریے کے ساتھ شامل کتاب کیا جا رہا ہے۔] (محسن فارانی) سوال۔ آپ کو اسلام کی جانب کس چیز نے مائل کیا؟ جواب۔ میرا نام عبد السلام ہینکن ہے۔ میں 1961ء میں برطانیہ کے ایک قصبے گرِمزبی میں ایک پروٹسٹنٹ عیسائی گھرانے میں پیدا ہوا۔ میرے والد ولیم ہینکن کا انتقال اس وقت ہوا جب میں ابھی عمر کے ابتدائی حصے میں تھا۔ ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود میں اپنے آبائی مذہب کے افکار سے مطمئن نہیں تھا کیونکہ جو سوالات میرے دماغ میں تھے ان کے
Flag Counter