Maktaba Wahhabi

300 - 331
میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ 1934ء میں میرے پیداہونے کے کچھ ہی عرصے بعد جرمنی میں عیسائی مذہب (کیتھولک یا پروٹسٹنٹ) ترک کرکے Gottglaubig یعنی ’’الٰہ پرست بن جانا‘‘ عام روش ٹھہری۔ کہنے کوتویہ نیا مذہب الٰہ پرستی کا تھا، مگر دراصل اس کے برعکس تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ جب میں تقریباً 7 برس کی تھی تو مجھ سے بڑی ایک لڑکی نے مجھے بتایا کہ اللہ کا کوئی وجود نہیں ہے۔ چونکہ مجھے اس کی بات مستند لگتی تھی اور اس کے علاوہ تھوڑا ہی عرصہ قبل مجھے یہ معلوم ہوا تھا کہ سانتا کلاز(Santa Claus) [1]محض بچوں کے لیے ایک اختراع ہے۔ یوں میری تمام تر توجہ دین سے ہٹ کر دنیا پر مرکوز ہوگئی۔ ادھر دنیا اس وقت بچوں کی سمجھ سے بالاتر حالات سے دوچار تھی۔ جنگ عظیم دوم چھڑنے کے باعث روزانہ بم گررہے تھے اور والد صاحب کبھی کبھار ایک دو دن کے لیے گھر آتے تھے۔ والد ہ صا حبہ ہمارے ’’بے چارے سپاہیوں ‘‘ کے لیے جرابیں اور دستانے بُنتی رہتی تھیں ۔ ہمارے پڑوس میں ایک بہت بڑے گھر کو ہسپتال میں تبدیل کردیا گیا جہاں جنگ میں زخمی ہونے والے سپاہیوں کا علاج ہوتاتھا۔ جب جنگ ختم ہوئی تو اجنبی لوگوں نے آکر ہمارے گھر پر قبضہ کرلیا۔ امریکہ سے جنگی فلمیں آنے لگیں جنھیں دیکھ کر میرا دل پگھل جاتا تھا۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہ جنگ میں کون حق پر تھا اور کون ناحق؟ مجھے یہ سب کچھ ظلم اور بے معنی خون خرابہ نظر آتا تھا۔ ہزاروں سوال تھے جن کا تسلی بخش جواب کوئی بھی نہیں دے سکتا تھا، لہٰذا میں اپنے رب کو تلاش کرنے لگی۔ مگر تمام تر کوشش کے باوجود رب مجھے کیتھولک مذہب میں نظر آیا نہ پروٹسٹنٹ فرقے میں اور نہ ہی ’’جیہووا کے گواہوں ‘‘ میں ۔ میرے لیے ان مذاہب میں رب کے قریب ہونے کا راستہ بند تھا کیونکہ یہ تمام مذاہب ایسے عقائد پر ایمان
Flag Counter