Maktaba Wahhabi

59 - 331
اسی طرح اگر ہم مذاہب ِ عالم کے تمام بانیوں کی خوبیوں کا تقابلی مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم تصورات و خیالات کی بھول بھلیوں میں گم ہوئے نہ اپنی فضیلت پر تکبّر کیا بلکہ انسانوں میں ایک عام انسان کی سی زندگی بسر فرمائی، اپنی تعلیمات پر خود عمل کر کے دکھایا اور اپنے پیروکاروں میں کردار کے اس معیار پر پورا اترنے کا جذبہ پیدا فرمایا۔ آپ بظاہر ناخواندہ تھے، پھر بھی دنیا کو سب سے بڑی اور عظیم کتاب دے گئے جو سائنس سے متصادم نہیں اور بائبل میں مذکوربے سرو پا اور نفرت انگیز قصے کہانیوں سے بھی پاک ہے۔[1] (ہیری ای ہا ئنکل) (Harry E.Heinkel) اسلام کی تعلیمات اور ان پر عمل کرنے سے مجھے مکمل اطمینانِ قلب حاصل ہوا میں سالہا سال تک عقلیت، مابعد الطّبیعیات، سائنس ، فلسفہ اور مختلف عیسائی فرقوں کےنظریات کے وسیع مطالعے کے بعد اسلام تک پہنچا۔ وہ تمام نظریات اور ’’اِزم‘‘ جن کا مطالعہ میں کر چکا تھا، مختلف اور مخصوص شخصی نقطہ ہائے نظر پیش کرتے تھے۔ پہلی نظر میں تو وہ زندگی اور موت (اور آخرت) کے اہم ترین مسائل کا اطمینان بخش حل پیش کرتے دکھائی دیے مگر تنقیدی نظر سے دیکھا تو وہ موت کے بعد زندگی کے تسلسل کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔ ان تمام نظریات کی فلسفیانہ دلدل سے مجھے نکالنے کا سہرا اسلام ہی کے سر ہے جسے میں نے ذاتی تحقیق سے دریافت کیا۔میرے خیال میں اسلام پر میری تحقیق نے مجھے انسان کی جسمانی موت کے بعد کی بقاکا حتمی ثبوت فراہم کر دیاہے اور عقیدئہ آخرت کے بارے میں الحادی نظریات کو اسی طرح باطل کر دیا ہے جس طرح اسلام نے عیسائیت کے جنت پر بلا شرکتِ غیرے دعووں کو باطل ثابت کیا ہے۔ جب مجھے یہ یقین ہو گیا کہ انسان موت کے بعد جسمانی حیات کا تسلسل
Flag Counter