Maktaba Wahhabi

107 - 234
باب10(Chapter)کے مضامین اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَاِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْابِالْعَدْلِ۔ حدود و حقوق کسی ایک قوم کے لیے خاص خاص نہیں ہیں۔ حدود میں سفارش حرام و نا جائز ہے۔ رشوت دینے والا رشوت لینے والا او ر رشوت دینے دلانے والا دلال سب گناہ گار ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَاِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالْعَدْلِ(نساء:ع:8) اور جب لوگوں کے باہمی جھگڑوں کا فیصلہ کر نے لگو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔ لوگوں کو حکم﴿فیصلہ﴾ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حدودو حقوق میں حکم﴿یعنی فیصلہ﴾ کیا جائے۔ یہ حدود و حقوق دو قسم کے ہیں۔ حدود و حقوق کی ایک قسم وہ ہے جو کسی ایک خاص قوم کے لیے معیّن اور خاص نہیں ہے بلکہ اس کی منفعت مطلقاً مسلمانوں کے لیے ہے، مثلاً قطاع الطریق﴿راستے کاٹنے والے﴾ ڈاکو، راہزن، چور، زانی وغیرہ پر حد جاری کرنا۔ مثلاً اموالِ سلطانی، اموالِ اوقاف اور وصایا، کہ یہ کسی ایک قوم کے لیے متعین اور مخصوص نہیں ہیں۔ اور یہ چیزیں حکومت، ولی الامر اور حاکم﴿وقت﴾ کے لیے خاص توجہ کے محتاج ہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب نے اسی لیے فرمایا ہے: لَا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ اِمَارَۃٍ بِرَّۃً کَانَتْ اَوْ فَاجِرَۃً لوگوں کے لیے امارت قائم کرنا ضروری ہے نیک ہو یا بری ۔ لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین نیک تو ٹھیک ہے۔ بُرا امیر کیوں مقرر کیا جائے؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: یُقَامُ بِھَا الْحُدُوْدُ وَتَاْمَنُ بِھَا السُّبُلُ وَ یُجَاھَدُ بِھَا الْعُدْوُّ وَ یُقْسَمُ بِھَا الْفِیْئیُ
Flag Counter