Maktaba Wahhabi

153 - 234
باب 14(Chapter)کے مضامین زانی کی سزا۔ شادی شدہ زانی کو پتھروں سے رجم کیا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ لواطت کی سزا، فاعل و مفعول دونوں کو قتل کیا جائے۔ شادی شدہ زانی کی سزا رجم ہے یہاں تک کہ وہ مرجائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک الاسلمی رضی اللہ عنہ اور غامدیہ عورت اور بعض یہودیوں کو رجم کرایا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اور مسلمانوں نے زنا کی سزا میں رجم کیا ہے۔ علماء کا اس میں اختلاف ہے کہ رجم سے پہلے سو کوڑے لگائے جائیں پھر رجم کیا جائے؟ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب میں دو قول ہیں۔ اگر زانی شادی شدہ نہیں ہے تو کتاب اللہ سے ثابت ہے کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں۔ اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ سو کوڑوں کے ساتھ ہی ساتھ ایک سال جلا وطن کیا جائے۔ اگرچہ بعض علماء سال بھر جلاوطن کرنا واجب نہیں کہتے۔ زانی پر اس وقت تک حد قائم نہ کی جائے جب تک چار گواہوں کی گواہی اس پر نہ گذرے یا چار دفعہ خود اقرار نہ کرے۔ اکثر علماء کا یہی مسلک ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں چار دفعہ اقرار کی ضرورت نہیں ہے، ایک دفعہ اقرار کر لینا کافی ہے۔ اگر کسی نے اقرار کر کے پھر انکار کر دیا تو بعض علماء کا قول ہے کہ حد اس سے ساقط ہو جائے گی اور بعض کہتے ہیں حد ساقط نہیں ہو گی۔ اور شادی شدہ اس شخص کو کہیں گے جو آزاد، مکلف ہو اور صحیح نکاح سے اپنی بیوی سے جماع و وطی کر چکا ہو، اگرچہ ایک ہی مرتبہ کیوں نہ ہو۔ اور جس سے جماع و وطی کی گئی ہے، مذکورہ صفات میں محصن کے مساوی ہے یا نہیں، اس میں علماء کے دو قول ہیں، عورت قریب البلوغت ہو، اور بالغ مرد سے زنا کیا ہو۔ یا مرد قریب البلوغت ہو اور عورت بالغہ ہے۔
Flag Counter