Maktaba Wahhabi

171 - 234
باب 18(Chapter)کے مضامین جن کوڑوں سے مارا جائے وہ درمیانی ہونے چاہئیں لکڑی یا کانٹے دار چیز سے نہ مارا جائے؛ تمام کپڑے نہ اُتارے جائیں؛ منہ پر نہ مارا جائے؛ پیٹھ اور کندھوں اور رانوں پر مارا جائے اور اس کے ہاتھ نہ باندھے جائیں۔ شریعت میں جن کوڑوں کے لگانے کا حکم ہے وہ ایسے ہونے چاہئیں کہ معتدل و درمیانی ہوں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: خیر الامور اوسطھا بہترین اُمور وہ ہیں جو درمیانی ہوں۔ امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نہ سخت ضرب لگائی جائے نہ نرم۔ کوڑا نہ بہت بڑا ہو نہ بہت چھوٹا۔ لکڑی سے نہ مارا جائے؛ کانٹے دار چیز سے نہ مارا جائے۔ اس میں درّہ(چابک) کافی نہیں ہے بلکہ درّہ تعزیرات میں مستعمل ہے حدود میں تو کوڑوں ہی کی مار ماری جائے۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب کسی کو ادب دیتے؛ ادب سکھاتے تو درّ ہ کے ذریعہ سکھاتے، لیکن جب حدود کا معاملہ ہوتا تو کوڑا منگوا لیتے۔ کوڑے لگواتے وقت مجرم کے سارے کپڑے نہ اتارے جائیں بلکہ اتنے اُتارے جائیں جو ضرب او رمار اور چوٹ سے روکتے ہوں۔ اندر آنتوں اور رگوں پر مار کااثر نہ پہنچے اور جب تک سخت ضرورت پیش نہ آئے محدود﴿یعنی جس پر حد جاری کی جارہی ہے اُس﴾ کو باندھا بھی نہ جائے اور منہ پر بھی نہ مارا جائے۔ مقصود یہ ہے کہ اس کی تادیب کی جائے، اس کو قتل کرنا مقصود نہیں ہے۔ اور ایسی مار ماری جائے کہ ہر عضو کو اس کا حصہ مل جائے مثلاً پیٹھ اور کندھوں او ررانوں پر مار ماری جائے۔
Flag Counter