Maktaba Wahhabi

172 - 234
باب 19(Chapter)کے مضامین عقوبت و سزا دو قسم کی ہیں؛ ایک تو یہ کہ ایک یا چند آدمی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کریں اور دوسری یہ کہ ایک مضبوط جماعت ہو جو اِسلام کی راہ میں حائل ہو اور لڑنے، مارنے مرنے پر تُل جائیں۔ پہلی قسم میں حد ہے اور دوسری قسم میں جہاد۔ اللہ اور اللہ کے رسولeکی نافرمانی سے جو سزا اور عقوبت لازم آتی ہے، دو قسم کی ہے۔ ایک وہ عقوبت و سزا ہے جو مقدر اور مقرر ہے جو ایک آدمی کے لیے یا چند آدمیوں کے لیے ہوا کرتی ہے جیسا کہ پہلے اس کا بیان گزر چکا ہے۔ دوسری عقوبت و سزا وہ ہے جو ایک زبردست گروہ کے مقابلہ میں ہو جس پر قتل کے بغیر قابو حاصل نہیں ہوتا اور یہ جہاد فی سبیل اَللّٰه ہے؛ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کے خلاف لڑائی ہے۔ پس جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ان تک پہنچ جائے، دین کی تبلیغ ہوجائے اور وہ اِسلام قبول نہ کریں تو اس کے مقابلہ میں جہاد اور حرب و قتال فرض ہے یہاں تک کہ کوئی فتنہ دین کے بارے میں باقی نہ رہے اور دین الٰہی پھیلے اور مضبوط ہو۔ بعثت کے آغاز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف دعوت الی الاسلام کی اجازت تھی، قتل کرنے اور مارنے کی اجازت نہیں تھی۔ جب مجبور ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت فرمائی تو وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت و طاقت بڑھ گئی چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور مسلمانوں کو جہاد و قتال اور جنگ کاحکم دیا۔ اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُوْنَ بِاَنَّھُمْ ظُلِمُوْا وَ اِنَّ اَللّٰه عَلٰی نَصْرِھِمْ لَقَدِیْرُنِ ، الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ بِغَیْرِ حَقٍّ اِلَّا ٓ اَنْ یَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللّٰه وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰه النَّاسَ بَعْضَھُمْ بِبَعْضٍ لَّھُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَ بِیَعٌ وَّ صَلَوَاتٌ وَّ مَسَاجِدُ یُذْکَرُ فِیْھَا اسْمُ اللّٰه کَثِیْرًا وَّ لَیَنْصُرَنَّ اللّٰه مَنْ یَّنْصُرُہٗ اِنَّ اَللّٰه لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ، اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنَّاھُمْ فِی
Flag Counter