Maktaba Wahhabi

47 - 234
باب3(Chapter)کے مضامین آج دنیا میں ایسے لوگ جن میں قوت اور امانت دونوں موجود و مجتمع ہوں کم ہیں۔ دو آدمی ایسے کہ ایک ان میں سے امین ہے، دوسرا طاقتور تو ایسے آدمی کو ولایت امر اور سرداری دینی چاہئے جو قوم و رعایا کے لیے مفید و نافع ہے، قوم و رعایا کو نقصان نہ پہنچائے۔ امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا گیا دو آدمی ہیں ایک جنگجو، شجاع اور دلیر ہے لیکن فاجر ہے۔ دوسرا صالح نیک مگر کمزور کم ہمت۔ کس کے ساتھ رہ کر جہاد کیا جائے؟ اُنہوں نے فرمایا: فاجر قوی کے ساتھ رہ کر، کیونکہ قوت مسلمانوں کے لیے ہے، اور اس کا فجور اس کی جان کے لیے، اور صالح اور نیک اس کے بالکل برعکس ہے۔ قوت اور امانت دونوں کسی ایک آدمی میں جمع ہوں ایسے لوگ آج بہت کم ہیں اور اسی بنا پر سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ اَشْکُوْا اِلَیْکَ جَلْدَ الْفَاجِرِ وَمِجْزَ الْبُقَۃِ اے اللہ! میں تیری جناب میں فاجر کی سختی اور بُزدل کی عاجزی کا شکوہ کرتا ہوں۔ پس ہر ولایت﴿وزارت﴾، ہر اقلیم﴿صوبے و جاگیر﴾، ہر ملک کے لیے بااعتبار اس کی مرزبوم کے اصلح تلاش کرنا چاہئے، جب کسی اقلیم، کسی ملک کے لیے امام والی اور حاکم مقرر کرنا چاہتا ہے تو ایسے دو آدمی ملتے ہیں۔ ایک امانتدار ہے، دوسرا طاقتور ہے۔ امام کا فرض ہے کہ اس اقلیم و ملک اور ولایت کے لیے اُسے مقدم رکھے جو اس اقلیم و ملک اور ولایت کے لیے زیادہ مفید اور زیادہ نفع بخش ہو اور ضرر و نقصان اس سے کم سے کم ہو۔ پس امارتِ حرب{وزارتِ جنگ﴾، جہاد وجنگ کی سرداری﴿سپہ سالاری﴾ کے لیے ایسا آدمی مقرر کرے جو قوی، دلیر، شجاع اور بہادر ہو، اگر چہ وہ فاجر ہی کیوں نہ ہو۔ اور ضعیف، عاجز و کمزور
Flag Counter