Maktaba Wahhabi

115 - 129
نازک کی طرف زیادہ توجہ ہوتی ہے پھر جمال و کمال مال و منال ان سب کا عورت میں جمع ہونا نایاب ہوتا ہے اس پر ستم بالائے ستم یہ کہ خود ہی دوسرے مرد کو ایسی نازیبا حرکت کیلئے بلائے تو ظاہر ہے کہ ایسے تمام مواقع بہم پہنچنے کے باوجود بھی اللہ تعالیٰ کے خوف سے اپنے دامن کو گنہگاری کے دھبہ سے بچالینا کوئی معمولی کام نہیں خوفِ الٰہی کی قید اور شرط اس جگہ اس لیئے ضروری ہے کہ بہت سے مرد اور عورتیں زناکاری کو شرافت کے خلاف سمجھتے ہیں یا غیر کے مطلع ہونے سے ڈرتے ہیں اور اسلئے مرتکب حرام کاری نہیںہوتے ظاہر ہے کہ ان کا زناسے باز رہنا خد اکے خوف اور ڈر سے نہیں ہوتا بلکہ صرف اسلئے کہ شرافت پہ دھبہ نہ آنے پائے یا غیر اس پر مطلع نہ ہو جائے لہٰذا حدیث میں فقال انی اخاف اللہ فرمایا یہ سایہ اور بہشت اسی خوف کا نتیجہ ہے ۔ خوفِ خداوندی کے انعامات قرآن میں ارشاد ہے۔ وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتَانِ (رحمن) اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اس کیلئے دو باغ ہوں گے۔ اور دوسری جگہ فرمایا۔ وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَنَھَی النَّفْسَ عَنِ الْھَوٰی ، فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ھِیَ الْمَاْوٰی ……(النازعت) اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اور اس نے اپنے نفس کو خواہشات سے روکا بے شک اس کا ٹھکانہ جنت ہے۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے انی اخاف اللہ اس نے زبان سے کہا تھا تاکہ عورت کو اس کا عذر معلوم ہوجائے اور خود بھی خوفِ الہی سے اس برائی کا ارتکاب نہ کرے اور اس کا بھی احتمال ہے کہ مرد اپنے دل ہی دل میں کہے کہ میں تو خدا سے ڈرتا ہوں کہ تقویٰ کا تعلق دل سے ہے بہر حال یہ بات صرف اس طرح حاصل ہو سکتی ہے کہ انسان کا دل اللہ کے خوف سے بھر پور ہو
Flag Counter