Maktaba Wahhabi

121 - 129
گا۔ وہ نبیوں اور ولیوں کے ساتھ ہوں گے۔ معلوم ہوا قرآن مجید پڑھانے والے علماء مساجد و مدارسوں میں طلباء کو قرآن مجید کی تعلیم سے آراستہ کرنے والے اُستاد وشیخ بھی اسی صفت سے متصف ہیں۔ اللہ ہمیں قرآن مجید کی تعلیم کو عام کرنے کی توفیق دے ۔۔(آمین ثم آمین) لہٰذا یہ سات بندے اللہ ہی کے محبت کی وجہ سے اِن میں یہ صفتیں پائی جاتی ہیں اسی لئے اللہ اپنے محبوب بندوں کو اپنے عرش الٰہی تلے جگہ عطا فرمائیں گے۔ درجہ محبوبیت اِنسان کو محبوبیت کا درجہ اس وقت حاصل ہوتا ہے جب اس کی آنکھوں میں اس کے کانوں میں اس کے ہاتھ پاؤں میں بلکہ تمام اعضاء جوارح کا غیر اللہ کا کچھ حصّہ نہ رہے اسی حدیث سے ابن قیم رحمہ اللہ نے کتاب الروح میں یہ ثابت کیا ہے کہ اولیاء اللہ کا قلب صاف آئینہ بن جاتا ہے اور اس سے تمام چیزوں کو اپنی حقیقت پر دیکھتے ہیں۔ پس اس کا دل صاف آئینہ ہو جاتی ہے اور اس آئینہ صافی میں اشیاء کی حقیقی عورتیں ظاہر ہوتی ہیں اس کی فراست خطاء نہیں کرتی کیونکہ جب بندہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دیکھتا تو اس چیز کو اپنی اصل صورت پر دیکھتا ہے اور جب سنتا ہے اِسے اپنی اصل پر سنتا ہے۔ جو شخص مذکورہ بالا فرائض و نوافل ایمانی صفات کی منزلوں کو طے کر کے قرب خاص کو حاصل کر لیتا ہے تو ایسے شخص کو کیا انعام بارگاہِ الٰہی سے ملتا ہے۔ اس انعام کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ مُجھے نوافل سے خوش کر دیتا ہے تو۔ جب میں اس کو دوست بنا لیتا ہوں (اس سے محبت کرنے لگتا ہوں) تو میں اس کے کان ، آنکھ، ہاتھ اور زبان بن جاتا ہوں یعنی اس کا سننا گویا میرا سننا ہے اس کا دیکھنا میرا دیکھنا ہے۔ اس کا چھونا میرا چھونا ہے اس کا بولنا میرا بولنا ہے۔ آعبدیت کی معراج ہے جو صرف محبوبانِ الٰہی ہی کو حاصل ہوتی ہے۔ یہ حدیث پاک اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مقربین بارگاہِ الٰہی کی سمع میں
Flag Counter