Maktaba Wahhabi

44 - 129
محبت کا لغوی و حقیقی مفہوم محبت اور عشق یہ دو ایسے کلمے ہیں جن کا تعلق قال سے زیادہ حال اور کیفیت کے ساتھ ہے۔ محبت ایک ایسا عالم ہے کہ لاکھوں علماء نے اس کو سمجھنے کی خواہش کی لیکن اس کی کامل حقیقت کو سمجھ نہ سکے کیونکہ محبت کا حاصل ہونا علم اور کتاب اقوال الفاظ کے بجائے ذوق اور وجدان سے ہوتا ہے۔ محبت کا پہلا مفہوم یہ بیان کیا جاتا ہے کہ اس کا مادّہ حُبّ اس مٹکے کو بھی کہتے ہیں جو لبالب پانی سے بھرا ہوا ہو۔ اگر اس مٹکے میں مزید پانی ڈالنے کی کوشش کی جائے تو اس میں بھرا ہوا پانی کو مٹکے میں نہیں آنے دیتا بلکہ منہ سے باہر ہی گرا دیا جاتا ہے۔ جب مٹکے کی اس کیفیت کو حُب کہتے ہیں تو اس معنی کو مناسبت سے اب محبت کا مفہوم ہو گا۔ کہ دل کا مٹکا یا برتن کسی کی یاد سے یوں بھر جائے کہ اس میں مزید کسی اور کسی یاد کی گنجائش نہ رہے اور کوشش کے باوجود بھی کسی کا خیال دل میں جگہ پکڑ نہ سکے اور دل کا ہر گوشہ محبت کے پانی سے یوں پُر ہو کہ اُسے مزید کسی چیز کی حاجت نہ رہے بس ہر وقت اپنے محبوب کے قرب وصال کی تڑپ اسے بے چین رکھے۔ لفظ حب (محبت حُبی سے ماخوذ ہے جس کا معنی ایسا گھڑا ہے جس میں پانی بہت ہو پانی نظر کی راہ میں حائل ہے۔ اور آنکھ اسمیں دیکھ نہ سکتی ہو اسی طرح جب محبت دل میں جاگزیں ہو کر دل کو لبریز کرتی ہے۔ تو اسمیں بجز محبوب کسی چیز کے لئے جگہ نہیں رہتی۔ اِنسانی جسم میں محبت کا بیج اِنسانی جسم میں محبت یہ بیچ دل کی زمین پر پھوٹتا۔ حدیث صحیح کے مطابق دل چونکہ پورے جسم کا مرکز ہے۔ اس لئے اس مرکز میں پلنے والا محبت کا ہر پودا پورے انسانی احساسات و جذبات پر فوقیت رکھتا ہے۔ اور اِنسانی سیرت و کردار کے سارے درخت میں اَوّل سے آخر
Flag Counter