Maktaba Wahhabi

53 - 129
یہ جان لو کہ اللہ انہی لوگوں کے ساتھ جو اس کی حدود توڑنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ اِرشاد باری تعالیٰ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہَ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ اللہ تعالی تو متقیوں کی نظریں قبول کرتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ بے شک اللہ متقیوں کو محبوب رکھتا ہے۔ اور آخرت میں تو ان ہی کیلئے مغفرت ہے آگ سے نجات جنت ہے جنت کی نعمتیں ہیں کامیابی کی نوید ہے۔ وَالْاٰخِرَۃُ عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُتَّقِیْنَ ، اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَاذًا اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْن، فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ وَیُنَجِّی اللّٰہُ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِھِمْ ۔ بلکہ جنت تو تیار ہی متقی لوگوں کیلئے کی گئی ہے ان کے بالکل قریب لے جائے گی تقوی ہو تو جنت کیا دور ہے۔ وَاُزْلِفَتُ الْجَنَّۃُ لِلْمُّتَّقِیْنَ غَیْرَ بَعِیْدٍ معبود حقیقی بے انتہا رحیم تقویٰ کا یہ مقام کیوں؟ یہ جاننے کیلئے تقویٰ کی حقیقت جانناضروری ہے۔ تقویٰ کے معنیٰ ڈرنے اور بچنے کے ہیں ۔ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ لیکن بچنا اور ڈرنا اتنی اعلیٰ اِنسانی صفات کاملہ کا جامع کیسے ہو گیا اس لیئے کہ معبودِ حقیقی بے اِنتہا رحم کرنے والا ہے سراپا شفقت ہے ایک ایک لمحہ ایک ایک ضرورت کیلئے دست گیری کرنے والا ہے۔ اس مالک الملک نے یہ چند روزہ زندگی دے کر اپنے پاس لامتناہی اجر عظیم کا دروازہ کھول دیا ہے۔ کہ اس کا تصوّر بھی محال ہے یوم الدین اس کی اِنتہائی رحمت کا دن ہے ایک حصہ رحمت کا جلوہ گری اس دنیا میں ہے ننانوے فیصد حصّوں کی اس دن ہو گی پھر ایسے رحمن سے ڈر اور خوف خشیت اور تقویٰ کس لیئے؟ اگر میں اس بے
Flag Counter