Maktaba Wahhabi

56 - 129
(الاعراف35,7) ترجمہ:۔ جو تقویٰ اختیار کرے اور اپنی حالت درست کرے۔ ایسے لوگوں پر نہ کچھ خوف نہ حزن تقویٰ کو ناپنے کے پیمانے تو بہت ہیں لیکن سچی بات یہ ہے کہ تقویٰ تو قلب کا فعل ہے صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لیے فرمایا تقویٰ یہاں ہے تقویٰ یہاں ہے تقویٰ یہاں ہے (اور اپنے سینہ کی طرف اشارہ فرمایا اس کی کیفیت و کمیت کو جاننے والا صرف اللہ ہے اس کے علاوہ نہ کوئی جان سکتا ہے نہ کوئی پیمانہ اسے ناپ سکتا ہے ہم خود اپنے کو کچھ سمجھنے لگیں۔ متقی سمجھنے لگیں تو اس خیال سے بڑھ کر تقویٰ کو غارت کرنے والی اور کوئی چیز نہیں۔ فَلَا تَزَکُّوْا اَنْفُسَکُمْ وَھُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی تقویٰ کے حقیقی مظاہر حق کو قبول کرنا، حق پر کار بند ہونا حق کو پہچاننا (الزمر39) ایمان اور صرف اللہ کی محبت میں اپنا مال خرچ کرنا، ایفائے عہد اور صبر واستقامت تنگی اور شدائد میں بھی، مرفن میں بھی، اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے جنگوں میں بھی (البقرہ177:2)ایفائے عہد کا تو متعدد جگہ ذکر ہے کہ اسی پر سارا دین قائم ہے تنگی ہو یا فراخی دِل کھول کر خرچ کرنا دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کے دنیا ، غصہ کو پی جانا، انسانوں کو معاف کر دینا اور ظلم و فاحشہ کا بھی ارتکاب ہو جائے (جو ایک متقی سے ہو سکتا ہے) تو فوراََ اللہ کو یاد کرنا، اس سے استغفار کرنا، اور اپنے گناہوں پر نہ اُڑنا (آل عمران135:3) راتوں کو کم سونا او راپنے معبود و محبوب سے مناجات کرنا، آخر شب میں اپنے گناہوں پر آہ وزاری کرنا اور اس سے بخشش طلب کرنا اور اپنے مال میں ہر مانگنے والے اور ہر محروم کا حصّہ لگانا (الذاریات 19:51) تقویٰ کیسے حاصل ہو سکتا ہے؟ قرآن نے پہلے ہی قدم پر اس کا نسخہ ہمارے ہاتھ میں تھما دیا ہے وہ کہتا ہے تقویٰ کی عمارت ایمان بالغیب کی مضبوط چٹان پر ہی تعمیر کی جاسکتی ہے کیونکہ تقویٰ کا مقام قلب
Flag Counter