Maktaba Wahhabi

57 - 129
اس لیے ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ ، اَلَّذِیْنَ یُوْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ یُغْنِی اللّٰہ کی وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَکی وحدہ لاشریک الوہیت کا اور اس کی صفات کا اقرار اور ان پر یقین موت کے بعد آخرت میں اللہ سے ملاقات، حساب کتاب او رجنت و جہنم پر یقین، انبیا و کتب و ملائکہ پر ایمان۔ اس ایمان کے جس پہلو پر نظر ڈالیے وہ تقویٰ کی بنیاد ہے لیکن ان میں سے ہر حقیقت غیب میں پوشیدہ ہے امور غیبی کا صرف زبانی اقرار تقویٰ کے لیے کافی نہیں ان پر ایسا ایمان درکار ہے کہ دل پر بیٹھ جائے دِل پر نقش ہو جائے ایسا یقین ہو جائے گویا آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ اللہ کی بندگی ایسے کرو گو یا تم اس کو دیکھ رہے ہو اس یقین کا راستہ ہے اللہ کی یاد چنانچہ قرآن جب تقویٰ پر کار بند رہنے کی ہدایت کرتا ہے تو معا اللہ کو یاد کرنے کا نسخہ تجویز کرتا ہے اور اس کی تاکید کرتا ہے اتقواللہ اللہ سے تقویٰ کی زندگی اختیار کرو اور یاد رکھو اللہ متقین کے ساتھ ہے اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے تم اسی کے پاس جمع کیے جاؤ گے تم اس سے ملاقات کرنے والے ہو اللہ ہرچیز کا علم رکھتا ہے اللہ جو عمل تم کرتے ہو اسے دیکھتا ہے اللہ متقین سے محبت کرتا ہے دنیا کی متاع کچھ بھی نہیں جو تقویٰ اختیار کرے اس کے لیے آخرت ہے آگ سے ڈرو اس دِن سے ڈرو جس دِن کوئی کسی کے کام نہ آئے گا دِل ہر قسم کے خیالات کا مرکز ہے کسی خیال کو ارادے کی قوت سے کوشش سے پیدا ہونے سے روک دینا انسان کی طاقت سے باہر ہے نہ ہمیں انہیں پید اکرنے پر قدرت ہے نہ فنا کر دینے پر لیکن اتنی طاقت ہم کو دی گئی ہے کہ ہم ایک طرح کے خیالات کی جگہ دوسری طرح کے خیالات دِل میں بسا دیں کیونکہ تقویٰ کا مقام دِل ہے اس لیے مجاہدہ کے ذریعہ دِل میں اللہ تعالیٰ اس کی صفات اور آخرت میں اس سے ملاقات کی یاد کو بسائیں گے تو تقویٰ کے منافی۔ دلی مہلک خیالات کا خاتمہ کیسے؟ تقویٰ ہو گا تو دل سے مہلک خیالات کا خاتمہ ہو گا نور اور ظلمت کے مقابلے میں نور آئے گا تو ظلمت خود ہی کافور ہو جائے گی اسی لیے قرآن مجید نے بار بار ذکر کرنے کی ہدایت کی ہے
Flag Counter