Maktaba Wahhabi

61 - 129
محبت مصنوعی ذرائع سے پیدا نہیں کی جا سکتی؟ یہ اس طرح کی طبعی چیز بھی نہیں ہے جس طرح باپ کو بیٹے سے ہو جاتی ہے ایک مرد کو عورت سے ہو جاتی ہے یا آدمی کو کسی حسین چیز سے ہو جاتی ہے لیکن حسن جمال اور کمال اگر سب سے بڑھ کر کسی کے پاس ہے تو وہ حبیب حبیب عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اُسی کے ایک حسن کا ایک جلوہ ہے جو کائنات میں ہر جگہ دکھائی دیتا ہے جدھر بھی دیکھیں گے حُسن بکھرا ہوا ہے۔ پہاڑوں اور درختوں اور پھولوں اور پرندوں میں ہر جگہ اُس کا حسن جلوہ گر ہے یہی حسن ازلی ابدی اور اعلیٰ ہے حسن سے ہی احسان نکلا ہے احسان کی کوئی حد نہیں ہے ہر ذی نقش کا ہر سانس جو اندر جاتا ہے وہ بھی اُس کا احسان ہے اور جو باہر آتا ہے وہ بھی اس کا احسان ہے ہر لقمہ جو آدمی اپنے ہاتھ سے مُنہ میں رکھ رہا ہے یہ اسی کی توفیق و عنایت ہے انسان خود نہیں رکھتا پانی کا ہر گھونٹ جو آدمی سمجھتا ہے کہ میں نے اُٹھا کر پیا ہے وہی پلاتا ہے وَالَّذِیْ ھُوَ یُطْعِمُنِیْ وَیَسْقِیْنَ (الشعراء79:26) وہی ہے جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے آدمی دوا کھا کر سمجھتا ہے کہ میں تو ٹھیک ہو گیا ڈاکٹر نے بڑی اچھی دوا دی لیکن حقیقت یہ ہے کہ وَاِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنَ (الشعراء80:26) جب بیمار ہوتا ہوں تو وہی شفابخشتا ہے کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جو اس کے بغیر مل سکتی ہے اگر مل سکتی تو دینے والا خود خُدا بن جاتا اور جو خدا سے بے نیاز ہو کر دے سکتا وہ تو خود خُدا ہو تا کائنات میں دو خدا تو نہیں ہیں ایک ہی خدا ہے دینے والا بھی ایک ہی خدا ہے کوئی اور نہیں ہے اور ہو نہیں سکتا۔ محبت کا تقاضا یہ نہیں محبت میں یہ تقاضا نہیں ہے کہ صرف اسی سے محبت ہو بلکہ یہ تقاضا ہے کہ سب سے بڑھ کر اس سے محبت ہو اس نے اور بھی محبتیں رکھی ہیں اور بھی چیزوں کو محبوب بنایا ہے مال کی محبت، عزیز و اقربا کی محبت، دنیا میں اپنے لئے عزوجاہ کی محبت، یہ سب اسی نے رکھی ہیں ۔ زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوَاتِ مِنَ النِّسَائِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَۃِمِنَ الذَّھَبِ
Flag Counter