Maktaba Wahhabi

76 - 129
کے ساتھ اطریفل بھی کھا رہا ہے اسلئے اسے نزلہ ہر گز نہیں ہو گا تو ظاہر ہے کہ اس کا ایسا سمجھنا نادانی ہو گا گویا کلمہ کی خاصیت یہ ہے کہ اس کا قائل جہنم کی آگ سے محفوظ ہو گا لیکن کوئی اس زعم میں گناہ کرے، شرک کرے، دوسروں کے حقوق مارے کہ وہ کلمہ گو ہے اور اس پر دوزخ کی آگ حرام ہے تو یہ اس کی نادانی اور غفلت ہے کیونکہ حقیقی مومن کبھی ایسا نہ کریگا لہٰذا ایمان باللہ کا تقاضہ یہی ہے کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور حقوق و اختیارات میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے۔ شیطان کے پر فریب جال اور شرک شیطان چونکہ انسان کا ازلی دشمن ہے اور جہنمی ہے اسلئے وہ چاہتا ہے کہ اسکی ٹیم میں اضافہ ہوتا رہے چنانچہ وہ سب سے پہلے عقیدہ توحید پر حملہ آور ہوتا ہے اور انسان کو اپنے پرفریب جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے چنانچہ کچھ لوگ اس دھوکے میں مبتلا ہیں کہ کچھ لوگ اللہ کے پیارے ہیں ۔ یہ غوث، قطب ، دستگیر، گنج بخش ، غریب نواز ہیں اگر ان اولیاء اللہ کو راضی کر لیا تو بیڑہ پار ہے اس لئے بعض لوگ ان اولیاء اللہ کے نام پر صدقہ و خیرات اور نذرونیاز کرتے ہیں ان کو حاجت روا اور کارساز سمجھتے ہیں حالانکہ بزرگان دین اور اولیاء اللہ ساری زندگی توحید اور فکر آخرت کی دعوت و تبلیغ کرتے رہے قبر پرستی کا یہ نظریہ ہندومت کی پیداوار ہے کچھ لوگوں کو شیطان یہ فریب دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے اس کی رحمت کی کوئی انتہا نہیں انسان کا کام گناہ کرنا ہے اور اس کا کام بخشنا ہے جو لوگ زندگی کا کوئی واضح مقصد نہیں رکھتے اور مہلت زندگی کو فضول مصروفیات میں ضائع کرتے رہتے ہیں انہیں شیطان اس مغالطے میں رکھتا ہے کہ زندگی کھانے پینے، عیش کرنے اور مر جانے کا نام ہے اگلی دنیا کس نے دیکھی ہے یہ سیکولرازم یعنی دہریت کا نظریہ ہے کچھ لوگوں کو شیطان یہ کہہ کر پھنسا لیتا ہے کہ انسان مجبور محض ہے جو کچھ کرتا ہے اللہ کرتا ہے اگر ہم گناہ گار اور برائیاں کرنے پر مجبور ہیں تو یہ خد اکا کام ہے جب اللہ نے ہمارے نصیب میں برائیاں لکھ دی ہیں تو نیکوکار کیونکر بن سکتے ہیں بعض لوگ شیطان کے دھوکے میں آکر خواہش نفس کوالہ بنالیتے ہیں اور نفسانی خواہشات مال و دولت
Flag Counter