Maktaba Wahhabi

77 - 129
جائیداد، اولاد، اقتدار کی پوجا کرنے لگتے ہیں اور عبادات اور احکامات خداوندی کو پس پشت ڈال دیتے ہیں غرض یہ شیطان ایک مسلمان کے عقیدہ اور ایمان کو شرک سے آلودہ کرنے میں کوئی لمحہ ضائع نہیں کرتا ایک مسلمان کو چاہیئے کہ لاالہ پر ایمان لا کر اپنی ساری زندگی اور اسکا ہر معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دے۔ اسی کی عبادت سجدہ کرنا، رکوع کرنا، دُعامانگنا، طواف کرنا، روزہ رکھنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا اور قربانی کرنا سب عبادت ہی کے مختلف روپ ہیں اور ان تمام کا مستحق اللہ تعالی ہے ایمان باللہ کا تقاضہ ہے کہ دُعا مانگی جائے تو اللہ سے نذر و نیاز کی جائے تو اللہ کیلئے نفع و نقصان کی امید رکھی جائے تو اللہ سے عاجزی و انکساری کی جائے تو اللہ سے دوستی رکھی جائے تو اللہ کیلئے دُشمنی ہو تو اللہ کیلئے اور مصیبت کے وقت اسی جلّ شانہ کو پکارا جائے سید قطب شہید لکھتے ہیں کہ الہ صرف اللہ ہے وہی سب ہے وہی منظم کائنات ہے وہی حاکم حقیقی ہے اور ہی مقتدر اعلیٰ ہے قلب و ضمیر اس کی واحد نیت سے منور ہونے چائیں عبادات و شعائر میں اس کی واحدانیت کا تصور کار فرما ہونا چاہیئے اس کامل اور ہمہ گیر صورت کے علاوہ لاالہ اللہ کی شہادت عملی لحاظ سے کسی اور طرح نہیں دیکھی جا سکتی اور نہ شرعی لحاظ سے ہی ایسی شہادت معتبر ہو گی ایمان باللہ اس بات کا متقاضی ہے کہ دل و دماغ پر عقائد و اعمال پر انفرادی و اجتماعی معاملات پر، دولت جائیداد پر، رُوح و جسم پر، ذاتی خواہشات اور خاندانی رسوم پر صرف اور صرف اللہ کی مرضی اور حاکمیت کو تسلیم کیا جائے اور مصیبت و تکلیف کے وقت اسے پکارا جائے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حیادار اور سخی ہے جب کوئی بندہ اپنے دونوں ہاتھ اس کے سامنے پھیلاتا ہے تو ناکام اور خالی ہاتھ واپس لوٹانے سے اسے شرم آتی ہے۔ معاملاتِ زندگی خدا کی مرضی کے سپرد انسان خدا کے مقابلے میں کِس قدر حقیر، ذلیل، کمزور اور بے بس ہے انسان کی یہ عاجزی اور
Flag Counter