Maktaba Wahhabi

80 - 129
انسان غرور و تکبر کی روش کو چھوڑ کر عاجزی و انکساری اختیار کرے اور حقیقی معنوں میں اللہ کا بندہ بن کر زندگی گزارے ایک او رجگہ مولانا وحیدالدین خان رقمطراز ہیں کہ سب سے بڑی حقیقت اللہ رب العالمین ہے اس ذات کو پالینا انسان کی سب سے بڑی کامیابی ہے موجودہ دنیا میں آدمی جہاں اپنے رب کو پاتا ہے وہ سجدہ ہے مگر سجدہ اسی وقت حقیقی سجدہ بنتا ہے جب کہ سجدہ سے باہر کی دنیا میں آدمی تواضع اور جھکاؤ اختیار کر چکا ہو اس کے برعکس جو شخص سجدہ سے باہر کی دنیا میں خود پسند اور متکبر بنا رہے اس کی روح کے اندر شیطان اپنے گھونسلے بنا لیتا ہے اس کاسجدہ غفلت اور بے کیفی کا سجدہ ہوتا ہے ایک مومن جس کا خدا کی ذات پر شعوری ایمان ہو اس کے اخلاق و معاملات میں نیکی و راست بازی اور عاجزی و انکساری کا ہونا ضروری ہے کیونکہ اس کا مالک حقیقی اس کے اندر یہی خصوصیات دیکھنا چاہتا ہے۔ نعمتِ خداوندی کا شکر ارشادِ باری تعالیٰ ہے وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰہَ لَا تُحْصُوْھَا……(سورہ نمل18:) اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی درگزر کرنے والا اور رحیم ہے۔ اللہ تعالی نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اس نے ہمارے لیے انواع و اقسام کے پھل پیدا کئے ہیں چلنے، پھرنے، دیکھنے اور سننے کی صلاحیتیں اور ہمیں بہت سی جسمانی و ذہنی خوبیوں سے نوازا ہے علاوہ ازیں ہم اس کی پیداکردہ ہوا، روشنی پانی اور دیگر چیزوں سے دن رات مستفید ہو رہے ہیں۔ ان تمام نعمتوں کا شکر ہم حقیقی معنوں میں کیسے اد اکریں اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی سپرد کردہ امانتوں کو اس کے احکامات کے مطابق استعمال کریں اور اللہ کی ودیعت کردہ صلاحیتوں کو اس کی مرضی کے عین مطابق استعمال میں لائیں اور ہر اس فعل سے گریز کریں جس میں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا اندیشہ ہو ایمان باللہ کا تقاضہ ہے کہ زندگی میں کبھی کبھار اگر کوئی مصیبت، تکلیف تنگ دستی حادثہ یا بیماری سے سابقہ
Flag Counter