Maktaba Wahhabi

89 - 129
معبودوں کی عبادت کی گئی ہے ان میں سب سے زیادہ مبصظوض اللہ کے نزدیک ہوا ہے۔ یعنی خواہش نفس اور یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی خواہشات کی خاطر اپنی وضیات کی خاطر ہر موقعہ پر اللہ کی شریعت سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھکرا دیتے ہیں اور ہر سنت کے خلاف بدعت کو رائج کرتے ہیں شریعت کے ہر لفظ کے خلاف کام کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کو مول لیتے ہیں۔ مگر اپنی خواہشات کا احترام ہاتھ سے، نہیں جانے دیتے خواہشِ نفس یہ ہے کہ اپنے دل کی اپنے نفس کی ہر وہ بات مانی جائے جو بری یا اچھی ہو لیکن خداوندی اور اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہے کہ اپنے نفس کی خواہشات کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر قربان کر دیا جائے۔ اعدی عدوک نفسک الی بین جنبیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ تیرا سب سے بڑا دُشمن تیرا نفس ہے جو تیرے سینے میں ہے۔ دوسری روایت ملاحظہ فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شعوۃ ساعہ اورثت حرنا طویلا (خبردار) ایک گھڑی کی شہوت طویل زمانہ تک غمگین (اور عذاب میں مبتلا کر دینے والی ہے۔ (حوالہ) جاھدوا اھوائکم کما تجاھدون اعداء کم اپنی نفسانی خواہشات کے خلاف اس طرح جہاد کرو جس طرح تم اپنے دُشمنوں سے جہاد کرتے ہو۔ نفس اور شیطان ہمہ وقت اس بات کے در پے رہتے ہیں کہ اِنسان کو نیک کاموں سے روکا جائے اور بُرائی کی طرف راغب کیا جائے لیکن سچا مومن، ہمیشہ کمر ہمّت باندھ کر حق و باطل، خیر و شر او رنیکی بدی میں تمیز کرتا ہے۔ اللہ تعالی کو کون سے دل پسند ہیں؟ جو اِنسان اللہ کی محبت میں خواہشات کو چھوڑتا ہے تو اس سے دل میں ایک غم پیدا ہوتا ہے۔ اور
Flag Counter