Maktaba Wahhabi

95 - 129
(یعنی پسند فرماتا ہے اور خوش ہوتا ہے) ایک وہ جو رات کو اُٹھ کر نماز پڑھتا ہے دوسرے وہ لوگ جو صفیں باندھتے ہیں تیسرے وہ لوگ جو میدانِ جنگ میں صفوں کو درست کرتے ہیں۔ شب بیدری کی ایک خاص تاثیر قرآن مجید کے اشارے سے معلوم ہوتا ہے کہ تہجد میں دین کے راستے کی طاقت پید اکرنے کی بھی خاص تاثیر ہے۔ سورہ مزمل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دینے کے بعد کہ تم رات کے آدھے حصّے میں یا اس سے کم یا اس سے کچھ زیادہ تہجد پڑھا کرو۔ مثلا انا سنلقی علیک قولا تقیلا یعنی ہم تم پر ایک بہت بھاری بات کا پوچھ ڈالیں گے گویا اشارہ فرمایا گیا ہے کہ تہجد اس بوجھ کو اُٹھانے کیلئے تیار کرنے والی چیز بھی اور ایک خاص طاقت پیدا ہوتی ہے۔ شب بیداری نفس کشی کا بھی کامیاب علاج ہے۔ اِنَّ نَاشِئَۃً اللَّیْلِ ھِیَ اَشَدُّ وَطْأَوَّ اَقْوَامُ قِیْلًا رات کا قیام سختی سے (نفس) کو روندتا ہے اور بات کو درست کرتا ہے۔ رات کو بیدار ہونا میٹھی نیند کو چھوڑنا خواب راحت سے بیدار ہوتے ہوئے نرم اور گرم بستر کو چھوڑ کر سرد راتوں میں ٹھنڈے پانی سے وضو کرنا یہ سب باتیں نفس کو خوب پامال کرتی ہیں اور سالک کیلئے اس میں لذت ہے جو شخص سحر خیزی کی عادت اپنا لیتا ہے وہ گویا سرکش نفس کی سرکوبی کر رہا ہے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پہلے چند روز تو نفس اس کو گوارا کرنا قبول نہیں کرتا لیکن اس پر عمل پر استقامت اختیار کرنے سے آہستہ آہستہ نفس سیدھی راہ پر آجاتا ہے اور نماز میں خشوع و خضوع بھی حاصل ہو جاتا ہے حدیث میں آتا ہے کہ جب بندہ سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گر ہیں لگا دیتا ہے اب اگر وہ اُٹھ کر بیٹھا اور اللہ کو یاد کیا تو ایک گرہ کھل گئی اور اگر وضو کیا تو دوسری گرہ کھل گئی اور اگر نما زپڑھ لی تو تمام گرہیں کھل گئیں اب
Flag Counter