Maktaba Wahhabi

121 - 277
اعمالِ ظاہرہ(نماز،روزہ اور زکاۃ وغیرہ)کا ذکر بھی فرمایا جو اس بات کی دلیل ہے کہ اعمال ایمان ہی میں شامل ہیں۔ تیسری شرط:اخلاص یعنی لا إلہ إلا اللّٰه کا پڑھنے والا جس طرح اﷲتعالیٰ کی الوہیت کا اقرار کرتا ہے اسی طرح غیر اﷲ سے براء ت کا اظہار بھی کرے۔اسی لئے اس کلمۂ طیبہ کو کلمۂ اخلاص بھی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں اخلاص کا معنی ہے:پاک صاف کرنا۔اور شریعت کی اصطلاح میں اس سے مراد ہے عبادت کو اللہ تعالیٰ کیلئے خالص کرنا اور اسے شرک اور ریاکاری سے پاک صاف کرنا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّیْنَ ٭أَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ﴾[الزمر:۲۔۳] ترجمہ:’’ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ نازل کیا ہے۔لہذا آپ دین کو اس کیلئے خالص کرتے ہوئے اسی کی عبادت کریں۔یاد رکھئے ! بندگی خالصتا اللہ ہی کیلئے ہے۔’‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں کہتے ہیں: ‘’یعنی تم اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔اور لوگوں کو بھی اسی بات کی طرف دعوت دو اور انھیں آگاہ کردو کہ عبادت کا مستحق اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اس کا کوئی شریک ہے نہ کوئی ہمسر۔ اور اس کے ہاں صرف وہ عبادت قابلِ قبول ہے جس میں اس کا کرنے والا مخلص ہو۔‘‘[تفسیر این کثیر:۴/ ۴۹]
Flag Counter