Maktaba Wahhabi

127 - 277
الْحَمْدُ،وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ،مُخْلِصًا بِہَا قَلْبُہُ،یَصْدُقُ بِہَا لِسَانُہُ إِلاَّ فَتَقَ اللّٰہُ لَہَا السَّمَائَ فَتْقًا حَتّٰی یَنْظُرَ إِلٰی قَائِلِہَا مِنْ أَہْلِ الْأرْضِ،وَحُقَّ لِعَبْدٍ نَظَرَ اللّٰہُ إِلَیْہِ أَنْ یُّعْطِیَہُ سُؤْلَہُ) ‘’جو شخص اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں،اسی کیلئے ہے ساری بادشاہت،اسی کیلئے ہیں ساری تعریفیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔وہ یہ بات دل کے اخلاص اور زبان کی سچائی کے ساتھ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان کو پھاڑ کر اس کلمہ کے کہنے والے شخص پر نظرِ رحمت ڈالتا ہے۔اور جس بندے پر اس کی نظرِ رحمت پڑتی ہے اس کا حق ہے کہ وہ اسے اس کے سوال کے مطابق عطا کرے۔’‘[عمل الیوم واللیلۃ للنسائی:ص ۱۵۰۔اس کی سند میں دو راوی جن کے نام(محمد بن عبد اللہ بن میمون اور یعقوب بن عاصم بن عروۃ بن مسعود)ہیں جنھیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے(مقبول)کہا ہے،جس کا معنی یہ ہے کہ اگر اس کا کوئی متابع یا شاہد موجود ہو تو مقبول ہے ورنہ نہیں اور مجھے ان دونوں کا کوئی متابع یا شاہد نہیں ملا۔لہذا یہ حدیث ضعیف ہے۔واللہ اعلم] چوتھی شرط:صدق صدق ‘ کذب یعنی جھوٹ کی ضد ہے یعنی کلمہ گو صرف زبانی اقرار پر اکتفا نہ کرے بلکہ صدقِ دل سے اس کا اقرار کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُّتْرَکُوْا أَنْ یَّقُوْلُوْا آمَنَّا وَہُمْ لاَ یُفْتَنُوْنَ ٭ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْکَاذِبِیْنَ﴾[العنکبوت:۲۔۳] ‘’کیا لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ان کا صرف اتنا کہہ دینے سے کہ ہم ایمان لے آئے انھیں چھوڑ دیا جائے گا اور وہ آزمائش میں نہیں ڈالے جائیں گے ؟ اور ہم نے ان لوگوں کو
Flag Counter